Tafseer-e-Saadi - Ar-Rahmaan : 13
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
تو (اے گروہ جن وانس ! ) تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟
چونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی بہت سی نعمتوں کا ذکر فرمایا جن کی آنکھوں اور بصیرت کے ذریعے سے مشاہدہ کیا جاسکتا ہے اور خطاب دونوں گروہوں کو یعنی جنات اور انسانوں کے لیے ہے اس لیے اپنی نعمتوں کو متحقق کرتے ہوئے فرمایا (فَبِاَيِّ اٰلَاۗءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ) یعنی (اے جن وانس) پھر تم اللہ کی کون کون سی دینی اور دنیاوی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔ جب رسول اللہ نے یہ ایت کریمہ جنات کے سامنے تلاوت فرمائی تو ان کا کیا ہی خوبصورت جواب تھا جب بھی آپ (فَبِاَيِّ اٰلَاۗءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ) پڑھتے تو وہ جواب میں کہتے لابشئی من نعمک ربنا نکذب فلک الحمد۔ اے ہمارے رب ہم تیری کسی نعمت کو نہیں جھٹلاتے چناچہ تو ہی ہر قسم کی حمدوثنا کا مستحق ہے۔ اسی طرح بندہ مومن کو چاہیے کہ جب اس کے سامنے اللہ کی نعمتوں اور اس کے احسانات کی آیات تلاوت کی جائیں تو ان اکا اقرار کرے ان نعمتوں پر اللہ کا شکر ادا کرے اور اس کی حمدوثنا بیان کرے۔
Top