Tafseer-e-Saadi - Al-Hadid : 4
هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ١ؕ یَعْلَمُ مَا یَلِجُ فِی الْاَرْضِ وَ مَا یَخْرُجُ مِنْهَا وَ مَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمَآءِ وَ مَا یَعْرُجُ فِیْهَا١ؕ وَ هُوَ مَعَكُمْ اَیْنَ مَا كُنْتُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
هُوَ الَّذِيْ : وہ اللہ وہ ذات ہے خَلَقَ السَّمٰوٰتِ : جس نے پیدا کیا آسمانوں کو وَالْاَرْضَ : اور زمین کو فِيْ سِتَّةِ اَيَّامٍ : چھ دنوں میں ثُمَّ اسْتَوٰى : پھر جلوہ فرما ہوا عَلَي الْعَرْشِ ۭ : عرش پر يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا : جو کچھ يَلِجُ : داخل ہوتا ہے فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا : اور جو کچھ نکلتا ہے اس میں سے وَمَا يَنْزِلُ : اور جو کچھ اترتا ہے مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے وَمَا يَعْرُجُ فِيْهَا ۭ : اور جو کچھ چڑھتا ہے اس میں وَهُوَ مَعَكُمْ : اور وہ تمہارے ساتھ ہے اَيْنَ : جہاں مَا كُنْتُمْ ۭ : کہیں تم ہوتے ہو وَاللّٰهُ : اور اللہ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : ساتھ اس کے جو تم عمل کرتے ہو بَصِيْرٌ : دیکھنے والا ہے
وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا جو چیز زمین میں داخل ہوتی اور جو اس سے نکلتی ہے اور جو آسمان سے اترتی اور جو اس کی طرف چڑھتی ہے سب اس کو معلوم ہے اور تم جہاں کہیں ہو وہ تمہارے ساتھ ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھ رہا ہے
هُوَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِيْ سِـتَّةِ اَيَّامٍ ۔ اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا، پہلا دن اتوار تھا اور آخری دن جمعہ تھا۔ ثُمَّ اسْـتَوٰى عَلَي الْعَرْشِ پھر عرش پر مستوی ہوا۔ تمام مخلوقات کے اوپر وہ استوا جو اس کے جلال کے لائق ہے۔ يَعْلَمُ مَا يَـلِجُ فِي الْاَرْضِ اناج کا دانہ، حیوان اور بارش وغیرہ جو کچھ بھی زمین میں داخل ہوتا ہے، وہ اسے جانتا ہے۔ وَمَا يَخْــرُجُ مِنْهَا نباتات، درخت اور حیوانات میں سے جو اس سے نکلتے ہیں وہ انہیں جانتا ہے۔ وَمَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاۗءِ آسمان سے جو فرشتے، تقدیریں اور رزق نازل ہوتے ہیں۔ وَمَا يَعْرُجُ فِيْهَا فرشتے، ارواح، دعائیں اور اعمال وغیرہ میں سے جو آسمان کی طرف چڑھتے ہیں، سب اللہ تعالیٰ کے احاطہ علم میں ہے۔ وَهُوَ مَعَكُمْ اَيْنَ مَا كُنْتُمْ اور وہ تمہارے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہو۔ یہ آیت کریمہ اللہ کے اس ارشاد کے مانند ہے۔ (ما یکون من نجوی ثلاثہ الا ھو رابعھم الخ۔ المجادلہ : 8) تین آدمی کوئی سرگوشی کرتے ہیں تو چوتھا وہ ہوتا ہے، پانچ آدمی سرگوشی کرتے ہیں تو چھٹا وہ ہوتا ہے نہ اس سے کم نہ اس سے زیادہ مگر وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے، جہاں کہیں بھی وہ ہوں، اور یہ معیت علم اور اطلاع کی معیت ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اعمال کی جزا و سزا کا وعدہ کیا ہے۔ فرمایا وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِيْرٌ یعنی اللہ تعالیٰ ان تمام اعمال کو دیکھتا ہے جو تم سے صادر ہوتے ہیں اور یہ اچھے برے اعمال جو اس کی طرف لوٹتے ہیں وہ تمہیں ان کی جزا دے گا اور ان کو تمہارے لیے محفوظ رکھے گا۔
Top