Tafseer-e-Saadi - Al-An'aam : 67
لِكُلِّ نَبَاٍ مُّسْتَقَرٌّ١٘ وَّ سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ
لِكُلِّ : ہر ایک کے لیے نَبَاٍ : خبر مُّسْتَقَرٌّ : ایک ٹھکانہ وَّسَوْفَ : اور جلد تَعْلَمُوْنَ : تم جان لوگے
ہر خبر کیلئے ایک وقت مقرر ہے اور تم کو عنقریب معلوم ہوجائے گا
آیت 67 یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ ہر سمت سے تم پر عذاب بھیجنے پر قدرت رکھتا ہے فرمایا : (من فوقکم او من تحت ارجلکم) ” تمہارے اوپر سے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے “ (اویلبسکم شیعاً ) ” یا تمہیں فرقہ فرقہ کر دے “ یعنی تمہیں مختلف فرقوں میں بانٹ دے (ویذیق بعضکم باس بعض) ” اور چکھا دے لڑائی ایک کو ایک کی ‘ یعنی تمہیں فتنہ میں مبتلا کر دے اور ایک دوسرے کو قتل کرنے لگو۔ پس اللہ تعالیٰ ان تمام چیزوں پر قادر ہے، اس لئے اس کی نافرمانی پر قائم رہنے سے بچو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہیں عذاب آ لے اور وہ تمہیں تلف کر کے تمہارا نا مو نشان مٹا ڈالے۔ اس کے باوجود کہ اس نے آگاہ فرمایا ہے کہ وہ ہر چیز پر قادر ہے مگر یہ اس کی بےپایاں رحمت کا فیضان ہے کہ اس نے اس امت پر سے اوپر سے پتھر برسنے اور نیچے زمین میں دھنس جانے کے عذاب کو اٹھا لیا ہے۔ اس نے اس امت میں سے جس کسی کو بھی عذاب کا مزا چکھایا ہے تو وہ یہ ہے کہ اس نے ایک دوسرے کو ایک دوسرے کی طاقت کا مزا چکھایا ہے اور ان کو ان سزاؤں کے ساتھ ایک دوسرے پر مسلط کردیا۔ یہ ایک ایسی فوری سزا ہے جسے عبرت پکڑنے والے دیکھ سکتے ہیں اور عمل کرنے والے اسے سمجھ سکتے ہیں۔ (انظر کیف نصرف الایت) ” دیکھو ہم آیتوں کو کس کس طرح بیان کرتے ہیں “ یعنی ہم ان آیات کو مختلف انواع میں لاتے ہیں اور بہت سے پہلوؤں سے ان کو بیان کرتے ہیں۔ یہ تمام آیات حق پر دلالت کرتی ہیں (لعلھم یفقھون) ” تاکہ یہ لوگ سمجھیں۔ “ یعنی شاید وہ اس بات کو سمجھ جائیں کہ انہیں کس چیز کی خاطر پیدا کیا گیا ہے۔ نیز حقائق شرعیہ اور مطالب الٰہیہ ان کی سمجھ میں آجائیں۔ (وکذب بہ) ” اور اس کو جھٹلایا۔ “ یعنی قرآن کو جھٹلایا (قومک وھو الحق) ” آپ کی قوم نے، حالانکہ وہ حق ہے “ اور اس میں کوئی شک و شبہ نہیں (قل لست علیکم بوکیل) ” کہہ دیجیے ! میں تم پر داروغہ نہیں ہوں “ کہ تمہارے اعمال کی نگرانی کروں اور اس پر تمہیں بدلہ دوں میں تو صرف پہنچانے والا اور ڈرانے والا ہوں۔ (لکل نبا مستقر) ” ہر خبر کے لئے ایک وقت مقرر ہے۔ “ یعنی ہر خبر کے استقرار کا ایک وقت اور ایک زمانہ ہے جس سے وہ آگے پیچھے نہیں ہوسکتی (وسوف تعلمون) ” اور تم کو عنقریب معلوم ہوجائے گا۔ “ یعنی جس جس عذاب کی تمہیں وعید سنائی گئی ہے تم اسے عنقریب جان لو گے۔
Top