Tafseer-e-Saadi - Al-A'raaf : 25
قَالَ فِیْهَا تَحْیَوْنَ وَ فِیْهَا تَمُوْتُوْنَ وَ مِنْهَا تُخْرَجُوْنَ۠   ۧ
قَالَ : فرمایا فِيْهَا : اس میں تَحْيَوْنَ : تم جیو گے وَفِيْهَا : اور اس میں تَمُوْتُوْنَ : تم مروگے وَمِنْهَا : اور اس سے تُخْرَجُوْنَ : تم نکالے جاؤگے
یعنی فرمایا اس میں تمہارا جینا ہوگا اور اسی میں تمہارا مرنا اور اسی میں قیامت کے دن زندہ نکالے جاؤ گے۔
آیت 25 جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے آدم ان کی بیوی اور ان کی اولاد کو زمین پر اتار دیا تو ان کو زمین کے اندر ان کے قیام کے احوال کے بارے میں آگاہ فرمایا کہ زمین کے اندران کے لئے ایک ایسی زندگی مقرر کردی ہے جس کے تعاقب میں موت ہے جو ابتلاء و امتحان سے لبریز ہے۔ وہ اسی دنیا میں رہیں گے اللہ تعالیٰ ان کی طرف اپنے رسول بھیجے گا، ان پر کتاب نازل کرے گا۔ حتی کہ ان پر موت آئے گی اور وہ اسی زمین میں دفن کردیئے جائیں گے۔ پھر جب وہ اپنی مدت پوری کرلیں گے تو اللہ تعالیٰ ان کو دوبارہ زندہ کرے گا اور اس دنیا سے نکال کر حقیقی گھر میں، جو دائمی قیام کا گھر ہے، داخل رے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنے اس احسان کا ذکر فرمایا کہ اس نے ان کو ضروری لباس مہیا فرمایا۔ وہ لباس جس سے خوبصورتی مقصود ہے۔ اسیطرح اللہ تعالیٰ نے انہیں تمام اشیا مثلاً کھانا پینا، سواری اور بیویاں وغیرہ عطا کیں۔ اس کی تکمیل کی خاطر اللہ تعالیٰ نے دیگر ضروریات مہیا کیں اور ان پر واضح کردیا کہ یہ سب کچھ بالذات مقصود نہیں ہے، بلکہ یہ لباس اللہ تعالیٰ نے صرف اس لئے نازل کیا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت میں ان کا مددگار ثابت ہو۔ بنا بریں فرمایا : (و لباس التقوی ذلک خیر) ” او جو تقویٰ کا لباس ہے وہ سب سے اچھا ہے۔ “ یعنی تقویٰ کا لباس، حسی لباس سے بہتر ہے۔ کیونکہ لباس تقویٰ بندے کے ساتھ ہمیشہ رہتا ہے کبھی پرانا اور بوسیدہ نہیں ہوتا اور لباس تقویٰ قلب و روح کا جمال ہے۔ رہا حسی اور ظاہری لباس تو اس کی انتہا ہے کہ یہ ایک محدود وقت کے لئے ظاہری ستر کو ڈھانپتا ہے یا انسان کے لئے خوبصورتی کا باعث بنتا ہے۔ اس سے بڑھ کر اس کا اور کوئی فائدہ نہیں۔ نیز فرض کیا یہ لباس موجود نہیں تب زیادہ سے زیادہ یہ ہوگا کہ اس کا ظاہری ستر منکشف ہوجائے گا جس کا اضطراری حالت میں منکشف ہونا نقصان دہ نہیں اور اگر لباس تقویٰ معدوم ہوجائے تو باطنی ستر کھل جائے گا اور اسے رسوائی اور فضیحت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ (ذلک من ایت اللہ لعلھم یذکرون) ” یہ نشانیاں ہیں اللہ کی قدتر کی، تاکہ وہ غور کریں “ یعنی یہ مذکورہ لباس جس سے تم ایسی چیزوں کو یاد کرتے ہو جو تمہیں نفع و نقصان دیتی ہیں اور اس ظاہری لباس سے تم اپنے باطن کی ستر پوشی میں مدد لیتے ہو۔
Top