Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Saadi - Al-A'raaf : 59
لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖ فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
لَقَدْ اَرْسَلْنَا
: البتہ ہم نے بھیجا
نُوْحًا
: نوح
اِلٰي
: طرف
قَوْمِهٖ
: اس کی قوم
فَقَالَ
: پس اس نے کہا
يٰقَوْمِ
: اے میری قوم
اعْبُدُوا
: عبادت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
مَا
: نہیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
مِّنْ اِلٰهٍ
: کوئی معبود
غَيْرُهٗ
: اس کے سوا
اِنِّىْٓ
: بیشک میں
اَخَافُ
: ڈرتا ہوں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
عَذَابَ
: عذاب
يَوْمٍ عَظِيْمٍ
: ایک بڑا دن
ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا۔ تو انہوں نے اس کو کہا اے میری برادری کے لوگوں خدا کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ مجھے تمہارے بارے میں بڑے دن کے عذاب کا بہت ہی ڈر ہے۔
آیت 59 جب اللہ تعالیٰ نے اپنی توحید کے دلائل میں سے ایک اچھا حصہ ذکر فرمایا، تو اب اس کی تائید میں انبیائے کرام کا، جو اس کی توحید کے داعی تھے اور اس رویے کا جو ان کی امتوں کے منکرین توحید کی طرف سے پیش آیا، اسے بیان فرما رہا ہے۔ نیز یہ کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے کیسے اہل توحید کی تائید فرمائی اور انبیاء ومرسلین سے عناد رکھنے والوں اور ان کی اطاعت نہ کرنے والوں کو ہلاک کردیا۔۔۔ اور کیسے انبیاء ومرسلین کی دعوت ایک ہی دین اور ایک ہی عقیدہ پر متفق تھی۔ چناچہ نوح جو اولین رسول ہیں، کے بارے میں فرمایا : (لقد ارسلنا نوحاً الی قومہ) ” ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا۔ “ حضرت نوح کفار کو اکیلے اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف دعوت دیتے تھے جبکہ وہ بتوں کی پوجا کرتے تھے۔ (فقال) نوح نے ان سے فرمایا : (یقوم اعبدواللہ) ” اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو۔ “ یعنی صرف اللہ تعالیٰ کی عابدت کرو۔ (مالکم من الہ غیرہ) ” اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں “ کیونکہ وہی خالق و ررازق اور تمام امور کی تدبیر کرنے والا ہے اور اس کے سوا ہر چیز مخلوق اور اللہ تعالیٰ کی تدبیر و تصرف کے تحت ہے اور کسی معاملے میں اسے کوئی اختیار نہیں۔ پھر انہیں عدم اطاعت کی صورت میں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈراتے ہوئے فرمایا : (انی اخاف علیکم عذاب یوم عظیم) ” میں ڈرتا ہوں تم پر ایک بڑے دن کے عذاب سے “ یہ ان کے لئے نوح کی خیر خواہی اور شفقت ہے کہ وہ ان کے بارے میں ابدی عذاب اور دائمی بدبختی سے خائف ہیں جیسے ان کے بھائی دیگر انبیا ومرسلین مخلوق پر ان کے ماں باپ سے زیادہ شفقت رکھتے تھے۔ جب نوح نے ان سے یہ بات کہی تو انہوں نے حضرت نوح کو بدترین جواب دیا : (قال الملامن قومہ) ” ان کی قوم کے سرداروں نے کہا۔ “ یعنی سرداروں اور دولت مند راہنماؤں نے کہا، حق کے سامنے تکبر کرنا اور انبیاء ومرسلین کی اطاعت نہ کرنا، ہمیشہ سے ان کی عادت رہی ہے۔ (انا لنربک فی ضلل مبین) ” ہم دیکھتے ہیں تجھ کو صریح بہکا ہوا “ انہوں نے اسی پر بس نہیں کی۔ اللہ تعالیٰ ان کا برا کرے کہ انہوں نے انبیا و رسل کی اطاعت نہیں کی بلکہ وہ جناب نوح سے تکبر کے ساتھ پیش آئے اور ان کی عیب چینی کی اور ان کو گمراہی سے منسوب کیا پھر انہوں نے آں جناب کو مجرد گمراہ کہنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ایسی گمراہی سے منسوب کیا جو ہر ایک پر واضح ہوتی ہے۔ یہ انکار حق اور عناد کی بدترین قسم ہے جو کمزور لوگوں میں عقل و فہم نہیں چھوڑتی یہ وصف تو قوم نوح پر منطبق ہوتا ہے جو بتوں کو خدا مانتے ہیں جن کو انہوں نے خود اپنے ہاتھوں سے پتھروں کو تراش کر بنایا ہے۔ جو سن سکتے ہیں نہ دیکھ سکتے ہیں اور نہ ان کے کسی کام آسکتے ہیں۔ انہوں نے ان خداؤں کو وہی مقام دے دیا جو اس کائنتا کو پیدا کرنے وال کا مقام ہے اور ان کے تقرب کے حصول کی خاطر مختلف عبادات ان کے لئے مقرر کردیں۔ اگر ان کا ذہن نہ ہوتا جس کی وجہ سے ان پر اللہ تعالیٰ کی حجت قائم ہوتی ہے تو ان کے بارے میں یہی فیصلہ ہوتا کہ فاتر العقل لوگ ان سے زیادہ ہدایت یافتہ ہیں بلکہ ان سے زیادہ عقل مند ہیں۔ نوح نے نہایت لطیف پیرائے میں جواب دیا جو ان میں رقت پیدا کرے شاید کہ وہ اطاعت کرنے لگیں۔ (یقوم لیس فی ضللۃ) ” اے میری قوم ! مجھے میں کسی طرح کی گمراہی نہیں ہے۔ “ یعنی میں کسی بھی مسئلہ میں کسی طرح بھی گمراہ نہیں ہوں بلکہ میں تو ہدایت یافتہ اور راہ ہدایت دکھانے والا ہوں، بلکہ آنجناب کی راہنمائی، دیگر اولوالعزم رسولوں کی راہ نمائی کی جنس سے ہے اور راہنمائی کی نہایت اعلیٰ اور کامل ترین نوع ہے اور یہ ہے رسالت کاملہ و تامہ کی راہنمائی۔ بنابریں فرمایا (ولکنی رسول من رب العلمین) ” لیکن میں تو رسول ہوں رب العالمین کی طرف یس “ یعنی جو میرا، تمہارا اور تمام مخلوق کا رب ہے، جو مختلف انواع کی ربوبیت کے ذریعے سے مخلوق کو نوازتا ہے، اس کی سب سے بڑی ربوبیت یہ ہے کہ اس نے اپنے بندوں کی طرف اپنے رسول بھیجے جو انہیں اعمال صالحہ، اخلاق حسنہ اور عقائد صحیحہ کا حکم دیتے ہیں اور ان کے منافی اور متضاد امور سے روکتے ہیں۔ (ابلغکم رسلت ربی وانصح لکم) ” پہنچاتا ہوں تم کو پیغام اپنے رب کے اور خیر خواہی کرتا ہوں تمہاری “ یعنی میری ذمہ داری نہایت خیر خواہی اور شفقت کے ساتھ تمہیں اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کے اوامرونواہی وضاحت کے ساتھ پہنچا دینا ہے۔ (واعلم من اللہ مالا تعلمون) ” اور میں جانتا ہوں اللہ کی طرف سے وہ باتیں جو تم نہیں جانتے “ اس لئے جو چیز متعین ہے وہ یہ ہے کہ تم میری اطاعت کرو اور اگر تم علم رکھتے ہو تو میرے حکم کی تعمیل کرو۔ (اوعجبتم ان جآء کم ذکر من ربکم علی رجل منکم) ” کیا تم کو اس بات سے تعجب ہوا ہے کہ تم میں سے ایک شخص کے ہاتھ تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس نصیحت آئی۔ “ یعنی تم اس حالت پر کیوں کر تعجب کرتے ہو جس پر تعجب نہیں ہونا چاہیے وہ یہ کہ تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک شخص کے ذریعے سے، جس کی حقیقت، صداقت اور حال سے تم واقف ہو، اللہ تعالیٰ کی طرف سے یاد دہانی، نصیحت اور خیر خواہی آئی ؟ یہ صورت حال تم پر اللہ تعالیٰ کی عنایت اور اس کا احسان ہے جس کو شکر گزاری کے ساتھ قبول کیا جانا چاہیے۔ (لیندرکم ولتتقوا ولعلکم ترحمون) ” تاکہ وہ تمہیں ڈرائے اور تاکہ تم پرہیز گار بنوا اور تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ “ یعنی تاکہ وہ تمہیں درد ناک عذاب سے ڈرائے اور تاکہ تم ظاہری اور باطنی طور پر تقویٰ پر عمل کر کے اپنے لئے نجات کے اسباب مہیا کرو اسی طرح اللہ تعالیٰ کی بےپایاں رحمت حاصل ہوتی ہے۔ مگر ان کی بابت نوح کی کوششیں کامیاب نہ ہوئیں (فکذبوہ فانجینہ والذین معہ فی الفلک) ” پس انہوں ن اس کو جھٹلایا، پھر ہم نے بچا لیا اس کو اور ان کو جو اس کے ساتھ تھے کشتی میں “ یعنی اس کشتی میں ان کو نجات دی جس کو بنانے کا اللہ تعالیٰ نے نوح کو حکم دیا تھا اور ان کی طرف وحی فرمائی کہ وہ تمام حیوانات میں سے ایک ایک جوڑا، اپنے گھر والوں اور اپنے ساتھی اہل ایمان کو اس کشتی میں سوار کرلیں۔ انہوں نے ان سب کو سوار کرلیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کشتی کے ذریعے سے ان کو نجات دی۔ (واغرقنا الذین کذبوا با یتنا انھم کانوا قوماً عمین) ” اور غرق کردیا ان کو جو جھٹلاتے تھے ہماری آیتوں کو، بیشک وہ لوگ اندھے تھے “ یعنی وہ ہدایت سے اندھے تھے، انہوں نے حق کو دیکھ لیا تھا، اللہ تعالیٰ نے نوح کے ہاتھ پر ان کو ایسی ایسی کھلی نشانیاں دکھائی تھیں کہ عقلمند لوگ ان پر ایمان لے آتے ہیں مگر انہوں نے حضرت نوح کا تمسخر اڑایا، آنجناب کے ساتھ گستاخی سے پیش آئے اور ان کا انکار کیا۔ (والی عاد اخاھم ھودا) ” اور قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا۔ “ یعنی ہم نے عاد اولیٰ کی طرف، جو سر زمین یمن میں آباد تھے ان کے نسبی بھائی ہود کو رسول بنا کر بھیجا جو ان کو توحید کی دعوت تھے اور ان کو شرک اور زمین میں سرکشی سے روکتے تھے (آیت) ” انہوں نے کہا، اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، پس کیا تم ڈرتے نہیں۔ “ اپنے اس رویئے پر قائم رہتے ہوئے تمہیں اللہ تعالیٰ کی ناراضی اور اس کے عذاب سے ڈر نہیں لگتا ؟ مگر انہوں نے حضرت ہود کی بات مانی نہ ان کی اطاعت کی۔ (آیت) ” ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے، کہنے لگے۔ “ یعنی ان کی قوم کے سرداروں نے ان کی دعوت کو ٹھکراتے ہوئے اور ان کی رائے میں عیب چینی کرتے ہوئے کہا : (انا لنرک فی سفاھۃ وانا لنطنک من الکذبین) ” ہم تجھے بیوقوف اور بےراہ رو سمجھتے ہیں اور ہمارا ظن یہ ہے کہ تو جھوٹا ہے۔ “ ان کے سامنے حقیقت بدل گئی اور ان کا اندھا پن مستحکم ہوگیا کیونکہ انہوں نے اپنے نبی ﷺ کی مذمت کی اور ایسے وصف کو ان کی طرف منسوب کیا جس سے خود متصف تھے، حالانکہ ہود لوگوں میں سب سے زیادہ اس وصف سے دور تھے۔ درحقیقت وہ خود بیوقوف اور جھوٹے تھے۔ اس شخص سے بڑھ کر کون بیوقوف ہوسکتا ہے جو سب سے بڑے حق کو ٹھکراتا اور اسکا انکار کرتا ہے۔ جو تکبر سے راہ ہدایت دکھانے والوں اور خیر خواہوں کی اطاعت نہیں کرتا۔ جو اپنے دل و جان سے ہر سرکش شیطان کی اطاعت کرتا ہے اور غیر مستحق ہستیوں کی عبادت کرتا ہے چناچہ وہ پتھروں اور درختوں کی عبادت کرتا ہے جو اس کے کسی کام نہیں آسکتے اور اس شخص سے بڑھ کر کون جھوٹا ہوسکتا ہے جو ان مذکورہ امور کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرتا ہے ؟ (قال یقوم لیس بی سفاھۃ) ” انہوں نے کہا، اے میری قوم، میں بےعقل نہیں “ یعنی وہ کسی طرح بھی بیوقوف نہیں ہیں بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کے رسول، راہ ہدایت دکھانے والے اور ہدایت یافتہ ہیں (ولکنی رسول من رب العلمین) ” میں جہانوں کے رب کی طرف سے رسول ہوں۔ “ (ابلغکم رسلت ربی وانا لکم ناصح امین) ” میں پہنچاتا ہوں تم کو اپنے رب کے پیغام اور میں تمہارا خیر خواہ ہوں، اعتماد کے لائق “ پس تم پر فرض ہے کہ تم میری رسالت کو مانتے ہوئے اور بندوں کے رب کی اطاعت کرتے ہوئے اسے قبول کرو۔ (او عجبتم ان جآء کم ذکر من ربکم علی رجل منکم لینذرکم) ” کیا تم کو اس بات سے تعجب ہوا ہے کہ تم میں سے ایک شخص کے ہاتھ تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس نصیحت آئی تاکہ وہ تمہیں ڈرائے۔ “ یعنی تم ایسے معاملے میں کیوں کر تعجب کرتے ہو جس پر تعجب نہیں ہونا چاہیے اور وہ معاملہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تم ہی میں سے ایک شخص کو جس کو تم خوب جانتے ہو، تمہاری طرف رسول بنا کر بھیجا ہے، وہ تمہیں ان باتوں کی یاد دہانی کراتا ہے جن میں تمہارے مصالح پنہاں ہیں اور تمہیں ان امور کی ترغیب دیتا ہے جن میں تمہارے لئے فائدہ ہے اور تم اس پر اس طرح تعجب کرتے ہو جیسے منکرین تعجب کرتے ہیں۔ (واذکروآ اذجعلکم خلفآء من بعدقوم نوح) ’ اور یاد کرو جب کہ تم کو جانشین بنایا قوم نوح کے بعد “ یعنی تم اپنے رب کی حمد و ثنا بیان کرو اور اس کا شکریہ ادا کرو کیونکہ اس نے تمہیں زمین میں اقتدار عطا کیا اور اس نے تمہیں ہلاک ہونے والی قوموں کا جانشین بنایا جنہوں نے رسولوں کو جھٹلایا تھا اللہ تعالیٰ نے ان کو اس پاداش میں ہلاک کردیا اور تمہیں باقی رکھا تاکہ وہ دیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔ تم رسولوں کی تکذیب پر جمے رہنے سے بچو، جیسے وہ جمے رہے ورنہ تمہارے ساتھ بھی وہی سلوک ہوگا جو ان کے ساتھ ہوا تھا۔ اللہ تعالیٰ کی نعمت کو یاد رکھو جو اس نے تمہارے لئے مختص کی اور وہ نعمت یہ ہے (وزادکم فی الخلق بصطۃ) ” اس نے زیادہ کردیا تمہارے بدن کا پھیلاو “ یعنی اس نے تمہیں بہت زیادہ قوت، بڑے بڑے مضبوط جسم اور نہایت سخت پکڑ عطا کی۔ (فاذکروا الآء اللہ) ” پس اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو۔ “ یعنی تم اللہ تعالیٰ کی بےپایاں نعمتوں اور اس کے مکرر احسانات کو یاد رکھو (لعلکم) ” تاکہ تم “ یعنی اگر تم ان نعمتوں کو شکر گزاری کے ساتھ اور ان کا حق ادا کرتے ہو یاد رکھو گے (تفلحون) ” کامیاب ہوجاؤ “ یعنی اپنے مطلوب و مقصود کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاؤ گے اور اس چیز سے نجات پالو گے جس سے ڈرتے ہو۔ ہود نے ان کو نصیحت کی، ان کو توحید کا حکم دیا اور ان کے سامنے خود اپنے اوصاف بیان کئے اور فرمایا کہ وہ ان کے لئے نہایت امانت دار خیر خواہ ہیں۔ انہیں اس بات سے ڈرایا کہ کہیں اللہ تعالیٰ ان کا اسی طرح مواخذہ نہ کرے جس طرح اس نے ان سے پہلی قوموں کا مواخذہ کیا ہے۔ ان کو اللہ تعالیٰ کی نعمتیں یاد دلائیں اللہ تعالیٰ کا احسان یاد دلایا جو وافر رزق کی صورت میں ان پر کیا گیا۔ مگر انہوں نے جناب ہود کی اطاعت کی نہ ان کی دعوت کو قبول کیا۔ (قالوآ) انہوں نے ہود کی دعوت پر تعجب کرتے اور ان کو خبردار کرتے ہوئے کہ یہ بہت محال ہے کہ وہ ان کی اطاعت کریں، کہا (اجئتنا لنعبد اللہ وحدہ ونذرما کان یعبد ابآؤنا) ” کیا تو ہمارے پاس اس و واسطے آیا کہ ہم صرف ایک اللہ کی بندگی کریں اور ان کو چھوڑ دیں جن کو ہمارے باپ دادا پوجتے رہے “ اللہ تعالیٰ ان کا برا کرے کہ انہوں نے اس امر کے مقابلے میں، جو سب سے زیادہ واجب اور سب سے زیادہ کامل ہے، اس مذہب کو پیش کیا جس پر انہوں نے اپنے آباء و اجداد کو گامزن پایا۔ اپنے گمراہ آباء و اجداد کے شرک اور عبادت اصنام کو انبیاء ومرسلین کی دعوت یعنی اللہ وحدہ لاشریک کی توحید پر ترجیح دی اور اپنے نبی کو جھٹلایا اور کہنے لگے : (فاتنا بما تعدنا ان کنت من الصدقین) ” پس لے آ تو ہماریپ اس جس چیز سے تو ہم کو ڈراتا ہے، اگر تو سچا ہے “ یہ مطالبہ خود ان کی طرف سے تھا۔ (قال) ہود نے ان سے کہا : (قد وقع علیکم من ربکم رجس و غضبٌ” تم پر واقع ہوچکا ہے تمہارے رب کی طرف سے عذاب اور غصہ “ یعنی اللہ تعالیٰ کے عذاب کا واقع ہونا اٹل ہے کیونکہ اس کے اسباب وجود میں آگئے اور ان کی ہلاکت کا وقت قریب آگیا (اتجاد لوننی فی اسمآء سمیتموھا انتم وآبآؤکم) ” کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے خود رکھ لئے ہیں۔ “ یعنی تم ایسے امور میں میرے ساتھ کیوں کر جھگڑتے ہو جن کی کوئی حقیقت نہیں اور ان بتوں کے بارے میں میرے ساتھ کیسے بحث کرتے ہو جن کو تم نے معبودوں کے نام سے موسوم کر رکھا ہے حالانکہان کی اندر الوہیت کی ذرہ بھر بھی صفت نہیں (مانزل اللہ بھا من سلطن) ” اللہ نے ان پر کوئی دلیل نہیں اتاری “ کیونکہ اگر یہ واقعی معبود ہوتے تو اللہ تعالیٰ ان کی تائید میں ضرور کوئی دلیل نازل فرماتا۔ پس اللہ تعالیٰ کی طرف سے دلیل کا عدم نزول، ان کے باطل ہونے کی دلیل ہے، کیونکہ کوئی ایسا مطلوب و مقصود نہیں۔۔۔ خاص طور پر بڑے بڑے امور۔۔۔ جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے دلائل وبراہین کو بیان نہ فرما دیا ہو اور ایسی حجت نازل نہ فرما دی ہو جس کے ہوتے مطلوب و مقصود نہیں رہ سکتا۔ (فانتظروآ) ” پس تم انتظار کرو۔ “ یعنی پس اس عذاب کا انتظار کرو جو تم پر ٹوٹ پڑنے والا ہے جس کا میں نے تمہارے ساتھ وعدہ کیا ہے (انی معکم من المنتظرین) ” میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں “ اور انتظار کی دونوں اقسام میں فرق ہے ایک انتظار اس شخص کا انتظار ہے جو عذاب کے واقع ہونے سے ڈرتا ہے دوسرا انتظار اس شخص کا اتنظار ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد اور ثواب کا امیدوار ہے۔ بنابریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے دونوں فریقوں کے درمیان فیصلہ فرما دیا۔ (فاتجینہ) پس ہم نے ہود کو نجات دے دی (والذین) ” اور ان کو جو ایمان لائے تھے “ (معہ برحمۃ منا) ” اس کے ساتھ، اپنی رحمت سے “ کیونکہ وہی ہے جس نے ان کی ایمان یک طرف راہنمائی کی اور ان کے ایمان کو ایسا سبب بنایا جس کے ذریعے سے وہ اس کی رحمت حاصل کرتے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے ان کو نجات عطا کردی۔ (وقطعنا دابر الذین کذبوا بایتنا) ” اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا ان کی جڑ کاٹ دی۔ “ (وقطعنا دبرالذین کذبو بایتنا) ” اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا ان کی جڑ کاٹ دی۔ “ یعنی ہم نے سخت عذاب کے ذریعے سے ان کی جڑ کاٹ دی اور اس عذاب نے ان میں سے کسی کو باقی نہ چھوڑا اور اللہ تعالیٰ نے ان پر نامبارک سخت ہوا مسلط کردی۔ وہ جس چیز پر بھی چلتی اسے ریزہ ریزہ کرتی چلی جاتی۔ پس وہ ہلاک کردیئے گئے اور وہ ایسے ہوگئے کہ ان کے گھروں کے سوا کہیں کچھ نظر نہیں آتا تھا۔ پس ان لوگوں کا انجام دیکھو جن کو اس انجام سے ڈرایا گیا تھا، ان پر حجت قائم کی گئی تھی مگر انہوں نے تسلیم نہ کیا، ان کو ایمان لانے کا حکم دیا گیا تھا مگر وہ ایمان نہ لائے۔ تب ان کا انجام ہلاکت، رسوائی اور فضیحت کی صورت میں ظاہر ہوا۔ (آیت) اور اس دنیا میں بھی لعنت ان کا پیچھا کرتی رہی اور قیامت کے روز بھی یہ لعنت ان کے پیچھے لگی رہے گی۔ دیکھو عاد نے اپنے رب کا انکار کیا اور دیکھو ہود کی قوم عاد پر پھٹکار ہے۔ “ یہاں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” اور جڑ کاٹ دی ہم نے ان کی جو جھٹلاتے تھے ہماری آیتوں کو اور نہیں مانتے تھے “ یعنی وہ کسی طرح بھی ایمان نہ لائے تھے، بلکہ تکذیب اور عنادان کا وصف، تکبر اور فسادان کی پہچان تھی۔
Top