Tafseer-e-Saadi - Al-A'raaf : 87
وَ اِنْ كَانَ طَآئِفَةٌ مِّنْكُمْ اٰمَنُوْا بِالَّذِیْۤ اُرْسِلْتُ بِهٖ وَ طَآئِفَةٌ لَّمْ یُؤْمِنُوْا فَاصْبِرُوْا حَتّٰى یَحْكُمَ اللّٰهُ بَیْنَنَا١ۚ وَ هُوَ خَیْرُ الْحٰكِمِیْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَانَ : ہے طَآئِفَةٌ : ایک گروہ مِّنْكُمْ : تم سے اٰمَنُوْا : جو ایمان لایا بِالَّذِيْٓ : اس چیز پر جو اُرْسِلْتُ : میں بھیجا گیا بِهٖ : جس کے ساتھ وَطَآئِفَةٌ : اور ایک گروہ لَّمْ يُؤْمِنُوْا : ایمان نہیں لایا فَاصْبِرُوْا : تم صبر کرلو حَتّٰي : یہاں تک کہ يَحْكُمَ : فیصلہ کردے اللّٰهُ : اللہ بَيْنَنَا : ہمارے درمیان وَهُوَ : اور وہ خَيْرُ : بہترین الْحٰكِمِيْنَ : فیصلہ کرنے والا
اور اگر تم میں سے ایک جماعت میری رسالت پر ایمان لے آئی اور ایک جماعت ایمان نہیں لائی تو صبر کئے رہو یہاں تک کہ خدا ہمارے اور تمہارے درمیان فیصلہ کردے۔ اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔
آیت 87 (والی مدین) ” مدین کی طرف “ یعنی ایک معروف قبیلہ کی طرف (اخاھم شعیباً ) ” ان کے بھائی شعیب کو “ مبعوث کیا جو نسب میں ان کے بھائی تھے۔ جو انہیں اللہ وحدہ کی عبادت کی طرف دعوت دیتے تھے اور ناپ تول کو پورا کرنے کا حکم دیتے تھے۔ وہ ان کو تلقین کرتے تھے کہ وہ لوگوں کو کم چیزیں نہ دیں اور کثرت معاصی کے ارتکاب سے زمین میں فساد نہ پھیلائیں۔ (آیت) ” اور زمین میں خرابی موت ڈالو اس کی اصلاح کے بعد، یہ بہتر ہے تمہارے لئے اگر تم مومن ہو “ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی اطاعت کرتے ہوئے اور اس کے تقرب کی خاطر گناہوں کو ترک کرنا، بندے کے لئے ان گناہوں کے ارتکاب سے۔۔۔ جو اللہ جبار کی ناراضی اور جہنم کے عذاب کا باعث ہے۔۔۔ بہتر اور فائدہ مند ہے۔ (ولا تقعدوا بکل صراط) ” اور ہر راستے پر نہ بیٹھا کرو۔ “ یعنی لوگوں کے لئے راستوں پر گھات لاگ کر نہ بیٹھو جہاں کثرت سے لوگوں کا گزر ہوتا ہے اور تم ان راستوں سے لوگوں کو ڈراتے ہو۔ (توعدون) ” ڈراتے ہو۔ “ اور ان پر چلنے سے ان کو دھمکاتے ہو۔ (وتصدون عن سبیل اللہ) ” اور اللہ کے راستے سے روکتے ہو۔ “ یعنی جو کوئی راہ راست پر چلنا چاہتا ہے اسے اللہ تعالیٰ کے راستے سے روکتے ہو۔ (وتبغونھا عوجاً ) ” اور اس میں کجی ڈھونڈتے ہو۔ “ یعنی تم اللہ کے راستے میں کجی چاہتے ہو اور اپنی خواہشات نفس کی پیروی میں اسے ٹیڑھا کرنا چاہتے ہو۔ تم پر اور دوسرے لوگوں پر واجب ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کے راستے کی تعظیم اور احترام کرو جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے مقرر کردیا ہے تاکہ وہ اس کی رضا کی منزل، اور عزت والے گھر تک پہنچنے کے لئے اس پر گامزن ہوں اور اللہ تعالیٰ اس کے سبب سے اپنے بندوں کو اپنی عظیم رحمت سے نوازے۔ تمہیں تو چاہیے کہ تم اس کی مدد کرو، اس کی طرف لوگوں کو دعوت دو اور اس کا دفاع کرو۔ نہ اس کے برعکس کہ تم اس راستے کے راہزن بن کر اس کو مسدود کردو اور لوگوں کو اس راستے سے روکو کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناسپاسی، اللہ تعالیٰ کے ساتھ عداوت اور سب سے درست اور معتدل راستے کو ٹیڑھا کرنا ہے اور تم ان لوگوں کو برا بھلا کہتے ہو جو اس راستے پر گامزن ہیں۔ (واذکروا) اور اللہ تعالیٰ کی نعمت کو یاد کرو (اذکنتم قلیلاً فکثرکم) ” جب کہ تم تھوڑے تھے، پس اس نے تم کو زیادہ کردیا “ یعنی تمہیں بیویاں، نسل اور صحت عطا کر کے تمہاری تعداد کو بڑھایا۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں کسی وبا اور کسی ایسی بیماری میں مبتلا نہیں کیا جو تعداد کو کم کردیتی ہے نہ تم پر کوئی ایسا دشمن مسلط کیا جو تمہیں ہلاک کردیتا اور نہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کر کے زمین میں تتر بتر کیا بلکہ یہ اللہ کا تم پر انعام ہے کہ اس نے تمہیں مجتمع رکھا، تمہیں بےحساب رزق اور کثرت نسل سے نوازا۔ (وانظروا کیف کان عاقبۃ المفسدین) ” اور دیکھو کیا ہوا انجام فساد کرنے والوں کا “ کیونکہ تم ان کی جمعیت میں تشتت اور افتراق اور ان کے گھروں میں وحشت اور ہلاکت کے مناظر کے سوا کچھ نہیں پاؤ گے۔ انہوں نے اپنے بارے میں اپنے پیچھے کوئی اچھے تذکرے نہیں چھوڑے، بلکہ اس کے برعکس اس دنیا میں بھی لعنت ان کا پیچھا کر رہی ہے اور قیامت کے روز بھی ان کو رسوائی اور نصیحت کا سامنا کرنا ہوگا۔ (وان کان طآئفۃ منکم امنوا بالذی ارسلت بہ وطآئفۃ لم یومنوا) ” اور اگر تم میں سے ایک فرقہ ایمان لایا اس پر جو میرے ہاتھ بھیجا گیا اور ایک فرقہ ایمان نہیں لایا “ اور ایمان نہ لانے والا گرورہ ان میں سے اکثریت کا گروہ ہے (فاصبروا حتی یحکم اللہ بیننا وھو خیر الحکمین) ” تو صبر کرو، یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کرے ہمارے درمیان اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔ “ پس وہ حق کو ماننے والے کی مدد کرے گا اور حق کا ابطال کرنے والے پر عذاب واقع کرے گا۔
Top