Tafseer-e-Saadi - Nooh : 27
اِنَّكَ اِنْ تَذَرْهُمْ یُضِلُّوْا عِبَادَكَ وَ لَا یَلِدُوْۤا اِلَّا فَاجِرًا كَفَّارًا
اِنَّكَ : بیشک تو اِنْ : اگر تَذَرْهُمْ : تو چھوڑ دے گا ان کو يُضِلُّوْا : وہ بھٹکا دیں گے عِبَادَكَ : تیرے بندوں کو وَلَا يَلِدُوْٓا : اور نہ وہ جنم دیں گے اِلَّا فَاجِرًا : مگر فاجروں کو۔ نافرمانوں کو كَفَّارًا : سخت کافروں کو
اگر تو انکو رہنے دے گا تو تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور ان سے جو اولاد ہوگی وہ بھی بدکار اور ناشکر گزار ہوگی
چناچہ فرمایا (انک ان تذرھم یضلوا عبادک ولا یلدوا الا فاجرا کفارا) اگر تو ان کو رہنے دے گا تو تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور ان سے جو اولاد ہوگی وہ بھی ناشکرگزار ہوگی۔ یعنی ان کا باقی رہنا، خود ان کے لیے اور دوسروں کے لیے محض فساد کا باعث ہوگا۔ حضرت نوح نے یہ بات اس لیے کہی تھی کیونکہ ان کے ساتھ کثرت اختلاط اور ان کے اخلاق سے واسطہ ہونے کی بنا پر آپ کو ان کے اعمال کا نتیجہ معلوم تھا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح کی دعا قبول فرما لی۔ پس اللہ نے ان سب کو غرق کردیا اور حضرت نوح اور ان کے ساتھ جو اہل ایمان تھے ان سب کو بچا لیا۔
Top