Tafseer-e-Saadi - An-Naba : 40
اِنَّاۤ اَنْذَرْنٰكُمْ عَذَابًا قَرِیْبًا١ۖۚ۬ یَّوْمَ یَنْظُرُ الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ یَدٰهُ وَ یَقُوْلُ الْكٰفِرُ یٰلَیْتَنِیْ كُنْتُ تُرٰبًا۠   ۧ
اِنَّآ اَنْذَرْنٰكُمْ : بیشک ہم نے، خبردار کیا ہم نے تم کو عَذَابًا قَرِيْبًا ڄ : قریبی عذاب سے يَّوْمَ يَنْظُرُ : جس دن دیکھے گا الْمَرْءُ : انسان مَا قَدَّمَتْ يَدٰهُ : جو آگے بھیجا اس کے دونوں ہاتھوں نے وَيَقُوْلُ الْكٰفِرُ : اور کہے گا کافر يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش کہ میں كُنْتُ تُرٰبًا : میں ہوتا مٹی/خاک
ہم نے تم کو عذاب سے جو عنقریب آنیوالا ہے آگاہ کردیا۔ جس دن ہر شخص ان (اعمال) کو جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے دیکھ لے گا اور کافر کہے گا کہ کاش ! میں مٹی ہوتا
(اِنَّآ اَنْذَرْنٰكُمْ عَذَابًا قَرِيْبًا) بلاشبہ ہم نے تمہیں عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرایا ہے، کیونکہ وہ عذاب قریب آگیا ہے اور جو چیز آرہی ہو وہ قریب ہی ہوتی ہے۔ (يَّوْمَ يَنْظُرُ الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ يَدٰهُ ) اس دن آدمی ان (اعمال) کو دیکھ لے گا جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے۔ یعنی یہی وہ چیز ہے جو اسے ہم وفکر میں ڈالے گی اور وہ اس سے گھبرائے گا۔ پس اسے اس دنیا میں دیکھنا چاہیے کہ اس نے دائمی گھر کے لیے کیا آگے بھیجا ہے ؟ جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا (یا ایھا الذین آمنواتقواللہ والتنظر نفس ماقدمت لغد واتقواللہ ان اللہ خبیر بماتعملون۔ الحشر۔ 18) اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور ہر شخص کو دیکھنا چاہیے کہ اس نے کل کے لیے کیا آگے بھیجا ہے اللہ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ تعالیٰ ہر اس عمل کی خبر رکھتا ہے جو تم کرتے ہو۔ اگر وہ اپنے اعمال میں کوئی بھلائی پائے تو وہ اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کرے اور اگر بھلائی کے سوا کچھ اور پائے تو وہ صرف اپنے ہی نفس کو ملامت کرے، اسی لیے کفار شدت حسرت و ندامت کی وجہ سے موت کی تمنا کریں گے (وَيَقُوْلُ الْكٰفِرُ يٰلَيْتَــنِيْ كُنْتُ تُرٰبًا) اور کافر کہے گا کاش میں مٹی ہوتا۔ ہم اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ ہمیں کفر اور ہر قسم کے شر سے عافیت عطا کرے۔ بلاشبہ وہ بہت جو اور نہایت کرم والا ہے۔
Top