Tafseer-e-Saadi - Al-Anfaal : 28
وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ١ۙ وَّ اَنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِیْمٌ۠   ۧ
وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّمَآ : درحقیقت اَمْوَالُكُمْ : تمہارے مال وَاَوْلَادُكُمْ : اور تمہاری اولاد فِتْنَةٌ : بڑی آزمائش وَّاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ عِنْدَهٗٓ : پاس اَجْرٌ : اجر عَظِيْمٌ : بڑا
اور جان رکھو کہ تمہارا مال اور اولاد بڑی آزمائش ہے۔ اور یہ کہ خدا کے پاس (نیکیوں) کا بڑا ثواب ہے۔
آیت 28 اللہ تعالیٰ اپنے اہل ایمان بندوں کو حکم دیتا ہے کہ اس نے اوامرونواہی کی جو امانت ان کے سپرد کی ہے، وہ اسے ادا کریں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ امانت آسمانوں، زمین اور پہاڑوں پر پیش کی تو وہ ڈر گئے اور انہوں نے اس امانت کا بوجھ اٹھانے سے انکار کردیا اور انسان نے اس بوجھ کو اٹھا لای، کیونکہ وہ نہایت ظالم اور نادان ہے۔ پس جو کوئی امانت ادا کرتا ہے وہ بےپایاں ثواب کا مستحق بن جاتا ہے اور جو کوئی یہ امانت ادا نہیں کرتا تو سخت عذاب اس کے حصے میں آتا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ ، اس کے رسول ﷺ اور اپنی امانت میں خیانت کا مرتکب قرار پاتا ہے، وہ اپنے آپ کو خیانت جیسی خسیس ترین صفات اور بدترین علامات سے متصف کر کے اپنے نفس کو نقصان میں ڈالتا ہے اور امانت جیسی بہترین اور کامل ترین صفات سے محروم ہوجاتا ہے۔ چونکہ بندے کو اس کے مال اور اولاد کے ذریعے سے امتحان میں مبتلا کیا گیا ہے اس لئے بسا اوقات مال اور اولاد کی محبت میں بندہ خواہشات نفس کو امانت کی ادائیگی پر ترجیح دیتا ہے۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ مال اور اولاد کی محبت میں بندہ خواہشات نفس کو امانت کی ادائیگی پر ترجیح دیتا ہے۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ مال اور اولاد ایک آزمائش ہے جن کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آزماتا ہے۔ یہ دونوں چیزیں بندے کو عاریتاً عطا کی گئی ہیں جو عنقریب اس ہستی کو واپس لوٹانا ہوں گی جس نے یہ چیزیں عاریتاً عطا کی تھیں۔ (وان اللہ عندہ اجر عظیم) ” اور اللہ کے پاس بہت بڑا اجر ہے۔ “ پس اگر تم میں کوئی عقل اور رائے ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ کے فضل عظیم کو چھوٹی سی فانی اور ختم ہوجانے والی لذت پر ترجیح نہ دو ۔ عقل مند شخص تمام اشیاء کے درمیان موازنہ کرتا ہے اور بہترین چیز کو ترجیح دیتا ہے اور تقدیم کی مستحق چیز کو مقدم رکھتا ہے۔
Top