Tafseer-e-Saadi - Al-Anfaal : 50
وَ لَوْ تَرٰۤى اِذْ یَتَوَفَّى الَّذِیْنَ كَفَرُوا١ۙ الْمَلٰٓئِكَةُ یَضْرِبُوْنَ وُجُوْهَهُمْ وَ اَدْبَارَهُمْ١ۚ وَ ذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِ
وَلَوْ : اور اگر تَرٰٓي : تو دیکھے اِذْ : جب يَتَوَفَّى : جان نکالتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے يَضْرِبُوْنَ : مارتے ہیں وُجُوْهَهُمْ : ان کے چہرے وَاَدْبَارَهُمْ : اور ان کی پیٹھ (جمع) وَذُوْقُوْا : اور چکھو عَذَابَ : عذاب الْحَرِيْقِ : بھڑکتا ہوا (دوزخ)
اور کاش تم اس وقت (کی کیفیت) دیکھو جب فرشتے کافروں کی جانیں نکالتے ہیں۔ ان کے من ہوں اور پیٹھوں پر (کوڑے اور ہتھوڑے وغیرہ) مارتے ہیں اور کہتے ہیں کہ (اب) عذاب آتش (کامزہ) چکھو۔
آیت 52 اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر آپ کفر کا ارتکاب کرنے والوں کو اس وقت دیکھیں جب موت کے فرشتے ان کی روح قبض کررہے ہوں گے، ان کو سکت قلق ہوگا اور وہ سخت تکلیف اور کرب میں ہوں گے۔ (یضربون وجوھھم و ادبار ھم) ” مارتے ہیں وہ ان کے مونہوں پر اور ان کے پیچھے “ اور ان سے کہتے ہیں ” اپنی جان نکالو “۔ ان کی جانیں نکلنے سے انکار کریں گی، کیونکہ انہیں علم ہے کہ انہیں کس درد ناک عذاب کا سامنا کرنا ہوگا۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (وذوقوا عذاب الحریق) ” اور عذاب آتش چکھو “۔ یعنی نہایت سخت اور جلانے والے عذاب کا مزا چکھو۔ یہ عذاب تمہیں تمہارے رب کی طرف سے کسی ظلم و جور کی وجہ سے نہیں دیا جائے گا بلکہ یہ صرف تمہارے گناہوں کی پاداش ہے جن کی یہ تاثیر ہے، جس نے یہ اثر دکھایا ہے اور اولین و آخرین کے بارے میں یہی سنت الٰہی ہی، کیونکہ ان جھٹلانے والوں کی عادت اور ان کے گناہوں کی پاداش میں ان کی ہلاکت ایسے ہی ہے ( کذاب ال فرعون والذین من قبلھم) ” جیسے عادت آل فرعون کی تھی اور ان کی جو ان سے پہلے تھے “ یعنی انبیاء ومرسلین کی تکذیب کرنے والی گزشتہ قوموں میں سے (کفروا بایت اللہ فاخذھم اللہ) ” انہوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا، تو اللہ نے ان کو پکڑ لیا “ اللہ تعالیٰ نے عذاب کے ذریعے سے ان کو پکڑ لیا (بذنوبھم ان اللہ قوی شدید العقاب) ” ان کے گناہوں پر، یقیناً اللہ طاقت ور ہے، سخت عذاب کرنے والا “۔ اللہ تعالیٰ اپنے عذاب کے ساتھ جس کی گرفت کرنا چاہے تو اسے کوئی بےبس نہیں کرسکتا۔ (مامن دابتہ الا ہواخذ بنا صیتھا) ( ھود : 11/65) ” زمین پر چلنے والا جو بھی جانور ہے اللہ نے اس کو پیشانی کے بالوں سے پکڑ رکھا ہے “۔
Top