Tafseer-e-Saadi - At-Tawba : 104
اَلَمْ یَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ هُوَ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ وَ یَاْخُذُ الصَّدَقٰتِ وَ اَنَّ اللّٰهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
اَلَمْ يَعْلَمُوْٓا : کیا انہیں علم نہیں اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ ھُوَ : وہ يَقْبَلُ : قبول کرتا ہے التَّوْبَةَ : توبہ عَنْ : سے۔ کی عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَيَاْخُذُ : اور قبول کرتا ہے الصَّدَقٰتِ : صدقات وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ ھُوَ : وہ التَّوَّابُ : توبہ قبول کرنے والا الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ خدا ہی اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا اور صدقات (وخیرات) لیتا ہے ؟ اور بیشک خدا ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔
آیت (104) کیا وہ اللہ تعالیٰ کی بےپایاں رحمت اور اس کے فضل و کرم کے فیضان عام کو نہیں جانتے ؟ (یقبل التوبۃ عن عبادہ) ” اللہ ہی اپنے بندوں سے توبہ قبول کرتا ہے۔ “ توبہ کرنے والے بندوں کی ‘ خواہ یہ توبہ کسی بھی گناہ سے کیوں نہ ہو بلکہ جب توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ پر بہت زیادہ خوش ہوتا ہے۔ (ویاخدوالصدقت) ” اور صدقات لیتا ہے۔ “ یعنی وہ اپنے بندوں کے صدقات قبول کرتا ہے اور ان کو دائیں ہاتھ سے لیتا اور ان کے صدقات کو اس طرح بڑھاتا رہتا ہے جس طرح کوئی کوئی شخص اپنے بچھڑے کی پرورش کرتا ہے حتیٰ کہ صدقہ میں دیا گیا کھجور کا ایک دانہ بڑے پہاڑ کی مانند ہوجاتا ہے اور اس صدقہ کا کیا حال ہوگا جو کھجور کے دانے سے بہت بڑا اور تعداد میں بہت زیادہ ہو۔ (و ان اللہ ھو التوب) ” اور بیشک اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا ہے۔ “ یعنی وہ توبہ کرنے والوں کی بہت کثرت سے توبہ قبول کرتا ہے۔ جو کوئی بھی توبہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا ہے خواہ وہ بار بار گناہ کا ارتکاب کیوں نہ کرتا ہو۔ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ قبول کرنے سے اس وقت تک تنگ نہیں آتا جب تک کہ بندے توبہ کرنے سے تنگ نہ آجائیں اور اس کے دروازے سے بھاگ کر اس کے دشمن کو دوست نہ بنالیں۔ (الرحیم) ” بہت رحم کرنے والا ہے۔ “ جس کی بےپایاں رحمت ہر چیز پر سایہ کناں ہے ‘ جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے متقی بندوں کے لئے لکھ دیا ہے جو زکوٰۃ دیتے ہیں ‘ اللہ کی آیت پر ایمان رکھتے ہیں اور اس کے رسول کی اتباع کرتے ہیں۔
Top