Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Saadi - At-Tawba : 107
وَ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّ كُفْرًا وَّ تَفْرِیْقًۢا بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ لَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَاۤ اِلَّا الْحُسْنٰى١ؕ وَ اللّٰهُ یَشْهَدُ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ لوگ جو
اتَّخَذُوْا
: انہوں نے بنائی
مَسْجِدًا
: مسجد
ضِرَارًا
: نقصان پہنچانے کو
وَّكُفْرًا
: اور کفر کے لیے
وَّتَفْرِيْقًۢا
: اور پھوٹ ڈالنے کو
بَيْنَ
: درمیان
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
وَاِرْصَادًا
: اور گھات کی جگہ بنانے کے لیے
لِّمَنْ
: اس کے واسطے جو
حَارَبَ
: اس نے جنگ کی
اللّٰهَ
: اللہ
وَرَسُوْلَهٗ
: اور اس کا رسول
مِنْ
: سے
قَبْلُ
: پہلے
وَلَيَحْلِفُنَّ
: اور وہ البتہ قسمیں کھائیں گے
اِنْ
: نہیں
اَرَدْنَآ
: ہم نے چاہا
اِلَّا
: مگر (صرف)
الْحُسْنٰى
: بھلائی
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَشْهَدُ
: گواہی دیتا ہے
اِنَّھُمْ
: وہ یقیناً
لَكٰذِبُوْنَ
: جھوٹے ہیں
اور (ان میں ایسے بھی ہیں) جنہوں نے اس غرض سے مسجد بنائی ہے کہ ضرر پہنچائیں اور کفر کریں اور مومنوں میں تفرقہ ڈالیں۔ اور جو لوگ خدا اور اس کے رسول سے پہلے جنگ کرچکے ہیں ان کے لئے گھات کی جگہ بنائیں اور قسمیں کھائیں گے کہ ہمارا مقصود تو صرف بھلائی تھی مگر خدا گواہی دیتا ہے کہ یہ جھُوٹے ہیں۔
آیت 107-110 اہل قبا میں سے کچھ منافقین نے مسجد قبا کے پہلو میں ایک مسجد بنائی اس مسجد کی تعمیر سے ان کا مقصد مسلمانوں کو نقصان پہنچانا اور ان کے درمیان اختلاف اور افتراق پیدا کرنا تھا ‘ نیز اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے خلاف تخریب کاری کرنے والوں کے لئے بوقت ضرورت محفوظ پناہ گاہ تیار کرنا تھا ‘ اللہ تعالیٰ نے ان کی رسوائی کو بیان کرتے ہوئے ان کا بھید ظاہر کردیا ‘ چناچہ فرمایا : (والذین اتخذوا مسجدالضرار) ” اور وہ لوگ جنہوں نے ایک مسجد بنائی نقصان پہنچانے کے لئے “ یعنی اہل ایمان اور ان کی اس مسجد کو نقصان پہنچانے کی خاطر جس میں اہل ایمان جمع ہو کر نماز پڑھتے تھے (وکفرا) ” اور کفر کے لئے “ اس مسجد کی تعمیر میں ان کا مقصد کفر تھا جبکہ ان کے علاوہ دیگر لوگوں کا مقصد ایمان تھا۔ (وتفریقا بین المومنین) ” اور مومنوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے کے لئے “ تاکہ اہل ایمان مختلف گروہوں میں تقسیم ہو کر افتراق کا شکار ہوجائیں اور آپس میں اختلاف کرنے لیں (وارصادا) ” اور گھات لگانے کے لئے “ یعنی تیار کرنے کے لئے (لمن حارب اللہ ورسولہ من قبل) ” اس شخص کو جو لڑ رہا ہے اللہ اور اس کے رسول سے “ پہلے اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ کرنے والوں کی اعانت کے لئے ‘ جن کی جنگ اور تخریب کاری پہلے ہی سے جاری اور جن کی عداوت بہت شدید تھی ‘ مثلاً ابو عامر راہب کی عداوت اور اس کی سازشیں۔ ابو عامر اہل مدینہ میں سے تھا جب رسول اللہ ﷺ ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائے تو اس نے آپ کا انکار کردیا حالانکہ وہ زمانہ جاہلیت میں ایک عبادت گزار شخص تھا۔ وہ مشرکین کے پاس چلا گیا ‘ تاکہ رسول اللہ ﷺ کے خلاف جنگ میں مشرکین سے مدد حاصل کرے مگر اسے اپنا مقصد حاصل نہ ہوا ‘ چناچہ وہ اس خیال سے قیصر روم کے پاس چلا گیا کہ وہ اس کی مدد کرے گا۔۔۔۔ مگر وہ لعین راستے ہی میں مرگیا۔ اس نے اور منافقین نے ایک دوسرے کی مدد کا وعدہ کر رکھا تھا ‘ منافقین نے اس کی سازشوں کے لئے پناہ گاہ کے طور پر مسجد ضرار تعمیر کروائی تھی ‘ چناچہ اس بارے میں وحی نازل ہوئی۔ رسول اللہ ﷺ نے اس مسجد کو منہدم کرنے اور اس کو جلانے کے لئے کسی کو بھیجا۔ چناچہ اس مسجد کو منہدم کر کے جلا دیا گیا اور اس کے بعد مسجد ضرار کی جگہ کوڑا ڈالنے کی جگہ بن گئی۔ اس مسجد کی تعمیر میں پنہاں ان کے برے مقاصد کو بیان کرتے ہوئے فرمایا : (ولیحلفن ان اردنا) ” اور وہ قسمیں کھائیں گے کہ ہم نے نہیں ارادہ کیا “ یعنی اس مسجد کی تعمیر سے (الا الحسنی) ” مگر بھلائی ہی کا “ یعنی کمزور ‘ معذور اور نابینا اہل ایمان کے ساتھ بھلائی کرنا مقصود ہے۔ (واللہ یشھد انھم لکذبون) ” اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ جھوٹے ہیں “۔ پس ان کے خلاف اللہ تعالیٰ کی گواہی ان کے حلف سے زیادہ معتبر ہے۔ (لاتقم فیہ ابدا) ” آپ اس میں کبھی کھڑے بھی نہ ہونا۔ “ یعنی اس موجد میں ‘ جو مسلمانوں کو ضرر پہنچانے کے لئے تعمیر کی گئی ہے ‘ کبھی نماز نہ پڑھیے۔ اللہ آپ کو اس سے بےنیاز کرتا ہے اور آپ اس مسجد کے ضرورت مند بھی نہیں۔ (لمسجد اسس علی التقوی من اول یوم) ” البتہ وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے ہی دن سے تقویٰ پر رکھی گئی “ قبا میں اسی مسجد سے اسلام ظاہر ہوا ‘ اس سے مراد ” مسجد قبا “ ہے۔ جس کی اساس دین میں اللہ تعالیٰ کے لئے اخلاص ‘ اس کے ذخر کی اقمات اور اس کے شعائر پر رکھی گئی ہے۔ یہ قدیم اور معروف مسجد تھی۔ یہ فضیلت والی مسجد (احق ان تقوم فیہ) ” زیادہ قابل ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوا کریں “ یعنی اس بات کی زیادہ مستحق ہے کہ آپ اس میں عبادت اور اللہ عالیٰ کا ذکر کریں ‘ کیونکہ یہ فضیلت والی مسجد ہے ‘ اس میں نماز پڑھنے والے فضیلت کے مالک ہیں ‘ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ان کی مدح کرتے ہوئے فرمایا : (فیہ رجال یحبون ان یتھروا) ” اس میں ایسے لوگ ہیں جو اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ وہ پاک رہیں “ یعنی گناہوں سے اور میل کچیل ‘ نجاستوں اور ناپاکی سے پاک صاف رہنا پسند کرتے ہیں اور یہ بات معلوم ہے کہ جو کوئی کسی چیز کو پسند کرتا ہے وہ اس کے حصول کی سعی اور جہدوجہد کرتا ہے ‘ اس لئے یہ لا بدی ہے کہ اہل قبا گناہ ‘ میل کچیل اور حدیث سے پاک رہنے کے بہت حریض تھے۔ اس لئے وہ ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے اسلام قبول کرنے میں سبقت کی ‘ جو نماز قائم کرنے والے ‘ رسول اللہ ﷺ کی معیت میں جہاد کی حفاظت کرنے والے ‘ اقامت دین کی کوشش کرنے والے اور اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت سے بچنے والے تھے۔ جب اہل قبا کی مدح میں یہ آیت کریمہ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے ان کی طہارت کے بارے میں ان سے پوچھا تو انہوں نے عرض کی کہ وہ استنجا کرتے وقت پتھر کے بعد پانی استعمال کرتے ہیں ‘ تو اللہ تعالیٰ نے ان کے اس فعل پر ان کی تعریف فرمائی۔ (واللہ یحب المطھرین) ” اللہ پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے “ اللہ تعالیٰ معنوی طہارت یعنی شرک اور اخلاق رذیلہ سے تنزہ اور حسی طہارت یعنی نجاستوں اور حدیث سے پاکیزگی کو پسند کرتا ہے۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس مسجد میں نماز پڑھنے والوں کے مقاصد اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے ساتھ ان کی موافقت کے مطابق اس مسجد کی دیگر مساجد پر فضیلت بیان کی ‘ چناچہ فرمایا : (افمن اسس بنیانہ علی تقویٰ من اللہ) ” بھلا جس شخص نے بنیاد رکھی اللہ کے تقویٰ پر “ یعنی جو صالح نیت اور اخلاص پر بنیاد رکھتا ہے (ورضوان) ” اور اس کی رضا مندی پر “ یعنی اللہ تعالیٰ کے حکم کی موافقت کرتے ہوئے اپنے عمل میں اخلاص اور اتباع کو جمع کرتا ہے (خیر ام من اسس بنیانہ علی شفا جرف ھار) ” زیادہ بہتر ہے یا وہ شخص جس نے اپنی عمارت کی بنیاد رکھی ایک کھائی کے کنارے پر جو گرنے کو ہے “ یعنی کھوکھلے اور بوسیدہ کنارے پر ‘ جو منہدم ہونے کے قریب ہو۔ (فانھار بہ فی نار جھنم واللہ لایھدی القوم الظالمین) ” پھر وہ اس کو لے کر گرپڑا جہنم کی آگ میں اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا “ کیونکہ اس (مسجد ضرار) کے گرانے میں (اہل حق) کے دین اور دنیا کے مصالح ہیں۔ (لا یزال بنیانھم الذی بنواریبۃ فی قلوبھم) ” ہمیشہ رہے گا اس عمارت سے جو انہوں نے بنائی ‘ ان کے دلوں میں شبہ “ یعنی شک اور ریب ‘ جو ان کے دل میں جڑ پکڑ گیا (الا ان تقطع قلوبھم) ” مگر یہ کہ ٹکڑے ہوجائیں ان کے دل کے “ سوائے اس کے کہ انتہائی ندامت کی بنا پر ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں ‘ وہ اپنے رب کی طرف توبہ کے ساتھ رجوع کریں اور اللہ تعالیٰ سے بہت زیادہ ڈریں ‘ تب اس بنا پر اللہ تعالیٰ ان کو معاف کر دے گا۔ وربہ یہ مسجد جو انہوں نے بنائی ہے ان کے شک و ریب اور نفاق میں اضافہ کرتی چلی جائے گی۔ (واللہ علیم) اور اللہ تعالیٰ تمام اشیاء کے ظاہر و باطن اور ان کے خفی اور جلی تمام پہلوؤں کو جانتا ہے ‘ نیز وہ ان باتوں کو بھی خوب جانتا ہے جو بندے چھپاتے ہیں یا ظاہر کرتے ہیں۔ (حکیم) وہ صرف وہی کام کرتا ہے یا تخلیق کرتا ہے یا وہ حکم دیتا ہے یا منع کرتا ہے ‘ جس کا تقاضا اس کی حکمت کرتی ہے فللہ الحمد۔ ان آیات کریمہ سے متعدد فوائد مستفاد ہوتے ہیں : (1) کوئی ایسیمسجد تعمیر کرنا جس سے کسی دوسری مسجد کو نقصان پہنچانا مقصود ہو جو اس کے قرب موجود ہے ‘ حرام ہے ‘ نیز یہ کہ ایسی مسجد ضرار کو ‘ جس کی تعمیر کرنے والوں کا مقصد ظاہر ہو ‘ منہدم کرنا واجب ہو۔ (2) کام خواہ کتنا ہی فضیلت والا کیوں نہ ہو ‘ فاسد نیت اس کی نوعیت کو بدل ڈالتی ہے ‘ تب وہی کام ممنوع ہوجاتا ہے ‘ جیسے مسجد ضرار کی تعمیر کرنے والوں کی بری نیت نے ان کے اس نیک کام کر برائی میں بدل ڈالا۔ (3) ہر وہ حالت جس کے ذریعے سے اہل ایمان میں تفرقہ پیدا کیا جائے ‘ گناہ شمار ہوتی ہے اس کو ترک کرنا اور اس کا ازالہ ضروری ہے۔ اسی طرح ہر وہ حالت جس سے اہل ایمان میں اتفاق اور الفت پیدا ہوتی ہے ‘ اس کی پیروی کرنا ‘ اس کا حکم اور اس کی ترغیب دینا ضروری ہے ‘ کیونکہ اس کے مسجد ضرار تعمیر کرنے کی یہ علت بیان کی ہے کہ یہ ان کا فاسد مقصد تھا جو اس مسجد کے ممنوع ہونے کا موجب بنا ‘ جیسے یہ مسجد کفر اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ کی موجب ہے۔ (4) اس سے یہ بھی مستفاد ہوتا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے معصیت کے مقامات میں نماز پڑھنے اور ان کے قریب جانے سے روکا ہے۔ (5) گناہ زمین کے ٹکڑوں کو متاثر کتے ہیں جیسے ان منافقین کے گناہ مسجد ضرار پر اثر انداز ہوئے اور اس مسجد میں نماز پڑھنے سے روک دیا گیا۔ اسی طرح نیکی زمین کے ٹکڑوں پر اثر انداز ہوتی ہے جیسے مسجد قبا پر اثر انداز ہوئی۔ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کے بارے میں فرمایا : (لمسجد اسس علی التقوی من اول یوم احق ان تقوم فیہ) بنا بریں مسجد قبا کو یہ فضیلت حاصل ہے جو کسی دوسری مسجد جو حاصل نہیں ہے۔ حتیٰ کہ رسول اللہ ﷺ ہر ہفتے مسجد قبا کی زیارت کے لئے جایا کرتے تھے اور اس میں نماز پڑحنے کی ترغیب دیا کرتے تھے۔ (6) آیت کریمہ میں مندرجہ بالا تعلیل سے چار اہم شرعی قاعدے بھی مستفاد ہوتے ہیں۔ (الف) ہر وہ کام جس سے کسی مسلمان کو نقصان پہنچتا ہو یا اس میں اللہ کی نافرمانی ہو۔۔۔۔ اور نافرمانی کفر کی ایک شاخ ہے۔۔۔۔ یا جس سے اہل ایمان میں تفرقہ پیدا ہوتا ہو یا اس سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے عداوت رکھنے والے کی اعانت ہوتی ہو ‘ تو یہ کام ممنوع اور حرام ہے۔ اس کے برعکس اور متضاد تمام کام مستجب ہیں۔ (ب) چونکہ مسجد قبا وہ مسجد ہے جس کی اساس تقویٰ پر کھی گئی ہے (اس کی یہ فضیلت ہے) جبکہ مسجد نبوی جس کی بنیاد خود رسول اللہ ﷺ نے اپنے دست مبارک سے رکھی ‘ آپ نے اس میں کام بھی کیا ‘ اللہ تعالیٰ نے بھی اس مسجد کو آپ کے لئے چن لیا ‘ تو اس مسجد کی بنیاد بھی تقویٰ پر ہے اور یہ فضیلت میں زیادہ اولیٰ ہے۔ (ج) وہ عمل جو اخلاص اور اتباع رسول ﷺ پر مبنی ہے۔ یہی وہ عمل ہے جو کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے جو اپنے عامل کو نعمتوں بھری جنت میں پہنچائے گا۔ (د) وہ عمل جو برے مقصد اور بدعت و ضلالت پر مبنی ہے یہی وہ عمل ہے جس کی بنیاد کھوکھلے اور بوسیدہ کنارے پر رکھی گئی ہے جو اپنے عامل کو جہنم میں لے گرتا ہے اور اللہ تعالیٰ ظالموں کی راہ نمائی نہیں کرتا۔
Top