Tafseer-e-Saadi - At-Tawba : 68
وَعَدَ اللّٰهُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتِ وَ الْكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ هِیَ حَسْبُهُمْ١ۚ وَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّقِیْمٌۙ
وَعَدَ اللّٰهُ : اللہ نے وعدہ دیا الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق مرد (جمع) وَالْمُنٰفِقٰتِ : اور منافق عورتیں (جمع) وَالْكُفَّارَ : اور کافر (جمع) نَارَ جَهَنَّمَ : جہنم کی آگ خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں فِيْهَا : اس میں ھِىَ : وہی حَسْبُهُمْ : ان کے لیے کافی وَلَعَنَهُمُ : ان پر لعنت کی اللّٰهُ : اللہ وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب مُّقِيْمٌ : ہمیشہ رہنے والا
اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں سے آتش جہنم کا وعدہ کیا ہے جس میں ہمیشہ (جلتے) رہیں گے۔ وہی انکے لائق ہے اور خدا نے ان پر لعنت کردی ہے اور ان کے لئے ہمیشہ کا عذاب (تیار) ہے۔
آیت 68 (آیت) ” منافق مرد اور منافق عورتیں آپس میں ایک ہی ہیں۔ “ کیونکہ نفاق ان میں قدر مشترک ہے اس لئے وہ ایک دوسرے کے باہم دوست ہیں۔ اس آیت کریمہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اہل ایمان اور منافقین کے درمیان موالات کا رشتہ منقطع ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے منافقین کا عمومی وصف بیان فرمایا جس سے ان کا چھوٹا اور بڑا کوئی بھی باہر نہیں۔ (یامرون بالمنکر) ” وہ بری بات کا حکم دیتے ہیں “ اور وہ ہے کفر، فسق اور معصیت (وینھون عن المعروف) ” اور معروف سے روکتے ہیں “ معروف سے مراد ایمان، اخلاق فاضلہ، اعمال صالحہ اور آداب حسنہ ہیں۔ (ویقبضون ایدیھم) ” اور بند رکھتے ہیں اپنے ہاتھوں کو “ صدقہ اور بھلائی کے راستوں سے پس اللہ تعالیٰ نے ان کو بخل کی صفت سے موصوف کیا ہے۔ (نسوا اللہ) ” وہ بھول گئے اللہ کو “ پس وہ بہت کم اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں۔ (فنسیھم) ” تو وہ بھی بھول گیا ان کو “ یعنی ان پر رحمت کرنے سے پس اللہ تعالیٰ ان کو بھلائی کی توفیق عطا نہیں کرتا اور نہ ان کو جنت میں داخل کرے گا، بلکہ وہ ان جہنم کے سب سے نچلے درجہ میں چھوڑ دے گا جہاں ان کو ہمیشہ رکھا جائے گا۔ (ان المنفقین ھم الفسقون) ” بیشک منافق ہی نافرمان ہیں “ اللہ تعالیٰ نے فسق کو منافقین میں محصور کردیا، کیونکہ ان کا فسق دیگر فساق کے فسق سے زیادہ بڑا ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ ان کو دیا جانے والا عذاب دوسروں کو دیئے جانے والے عذاب کی نسبت زیادہ بڑا ہے۔ نیز اہل ایمان جب ان کے درمیان رہ رہے تھے تو ان منافقین کے باعث ان کو آزمائش میں ڈالا گیا اور ان سے بچنے کی نہایت سختی سے تاکید کی گئی۔ (آیت) ” وعد اللہ منفقین والمنفقت والکفارنا رجھنم خلدین فیھاھی حسبھم ولعنھم اللہ و لھم عذاب مقیم) ” وعدہ دیا ہے اللہ نے منافق مرد اور منافق عورتوں کو اور کافروں کو جہنم کی آگ کا، ہمیشہ رہیں گے اس میں، وہی بس ہے ان کو، اور لعنت کی ان پر اللہ نے اور ان کے لئے برقرار رہنے والا عذاب ہے “ اللہ تبارک و تعالیٰ منافقین اور کفار کو جہنم اور لعنت میں اکٹھا کر دے گا جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے، کیونکہ دنیا میں بھی وہ کفر، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے ساتھ عداوت اور اللہ تعالیٰ کی آیات کے انکار پر متفق تھے۔
Top