Siraj-ul-Bayan - Yunus : 57
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَتْكُمْ مَّوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ شِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِ١ۙ۬ وَ هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے النَّاسُ : لوگو قَدْ جَآءَتْكُمْ : تحقیق آگئی تمہارے پاس مَّوْعِظَةٌ : نصیحت مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب وَشِفَآءٌ : اور شفا لِّمَا : اس کے لیے جو فِي الصُّدُوْرِ : سینوں (دلوں) میں وَهُدًى : اور ہدایت وَّرَحْمَةٌ : اور رحمت لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے لیے
لوگو ! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس نصیحت اور جو کچھ دلوں میں (مرض) ہے اس کی شفا آئی ہے ، اور مومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت (آیت 1) ۔
قرآن بہترین راہ نما ہے ! : (ف 1) ایک گمراہ شخص جب ہدایت قبول کرتا ہے ، اور گمان ویقین کی نعتوں سے بہرہ ور ہوتا ہے تو ضرور ہے کہ چار منزلوں سے ہو کر گزرے ۔ اولا : گناہوں سے آگاہ ہو ۔ ثانیا : شکوک و شبہات سے نجات حاصل کرے ۔ ثالثا : صراط مستقیم کو دیکھ لے ، رابعا : شاہد مقصود سے ہم کنار ہوجائے ، قرآن حکیم کے متعلق اس آیت میں بالکل اسی ترتیب سے فوز و فلاح کا ذکر ہے ۔ یہ موعظت ہے اس کی برکت سے دلوں میں گناہوں کی برائیوں کا احساس پیدا ہوجاتا ہے ۔ یہ شفاء ہے جس کی وجہ سے دل کی تمام بیماریاں دور ہوجاتی ہیں ، شکوک و شبہات کے بادل چھٹ جاتے ہیں ، ھدی : یعنی صراط مستقیم کی جانب راہ نمائی رحمت ہے ، جسے دوسرے لفظوں میں کامیابی و کامرانی کہئے ، گویا قرآن حقیقی معنوں میں واردئے شفا ہے ، جو گنہ گاروں کو خدا کی رحمت کا مستحق بتا دیتا ہے اور تمام منزلوں میں انسان کی راہ نمائی کرتا ہے ۔
Top