Siraj-ul-Bayan - Yunus : 72
فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَمَا سَاَلْتُكُمْ مِّنْ اَجْرٍ١ؕ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ١ۙ وَ اُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ
فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّيْتُمْ : تم منہ پھیر لو فَمَا سَاَلْتُكُمْ : تو میں نہیں مانگا تم سے مِّنْ اَجْرٍ : کوئی اجر اِنْ : تو صرف اَجْرِيَ : میرا اجر اِلَّا : مگر (صرف) عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وَاُمِرْتُ : اور مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَكُوْنَ : میں رہو مِنَ : سے الْمُسْلِمِيْنَ : فرمانبردار
پھر اگر تم ہٹ جاؤ ، تو میں نے تم سے کچھ مزدوری نہیں مانگی ، میری مزدوری نہیں مانگی ، میری مزدوری اللہ پر ہے ، اور مجھے حکم ہوا ہے کہ میں فرمانبردار رہوں (ف 1) ۔
1) انبیاء (علیہم السلام) بےخوف اس لئے ہوتے ہیں کہ ان کی روزی لوگوں سے وابستہ نہیں ہوتی ، وہ تبلیغ کے گرانقدر فرائض بھی ادا کرتے ہیں ، اور اپنا آذوقہ حیات بھی بہم پہنچاتے ہیں ۔ جو لوگ قوم کے صدقات پر پلتے ہیں ، ان سے حق گوئی کی توقع نہیں کی جاسکتی ، انبیاء (علیہم السلام) کا اسوہ یہ ہے کہ اس قسم کی پیشہ ورانہ مشیخت کا خاتمہ کردیا جائے ۔
Top