Siraj-ul-Bayan - Hud : 112
فَاسْتَقِمْ كَمَاۤ اُمِرْتَ وَ مَنْ تَابَ مَعَكَ وَ لَا تَطْغَوْا١ؕ اِنَّهٗ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
فَاسْتَقِمْ : سو تم قائم رہو كَمَآ : جیسے اُمِرْتَ : تمہیں حکم دیا گیا وَمَنْ : اور جو تَابَ : توبہ کی مَعَكَ : تمہارے ساتھ وَلَا تَطْغَوْا : اور سرکشی نہ کرو اِنَّهٗ : بیشک وہ بِمَا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
پس تو (اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مع اپنے تائب ساتھیوں کے جینا مجھے حکم ہوا ، سیدھا رہ اور سرکشی نہ کرو ، وہ تمہارے کام دیکھتا ہے (ف 1) ۔
1) (آیت) ” فاستقم کما امرت : میں تمام اسلامی تعلیم آجاتی ہے اس میں اشارہ ہے کہ فرائض دینی کو عزم و استقلال کے ساتھ ادا کرو ، خدا کی منشاء کے مطابق تمہارا ہر قدم اٹھے ، مخالفت وعناد سے خوف وہراس درست نہیں مرد مومن وہ ہے جو عقائد کو جب عقل و دانش کے معیار پر پرکھ لے ، تو پھر اس کے پائے ہمت میں کہیں لغزش پیدا نہ ہو ، یہ چھوٹا سا جملہ سورة ہود کی جان ہے جس میں جدوجہد کا ایک عالم پہناں ہے اسی لئے حضور فرمایا کرتے تھے ، ” شیبتنی ھود “۔ کہ سورة ہود میں ادائے فرض کی تلقین کے فکر نے مجھے بوڑھا کردیا ہے ، اللہ اللہ ! وہ رسول جس کی ہر ساعت خدمت دین میں صرف ہوتی ہے ، اسے اپنی ذمہ داریوں کا کس قدر احساس ہے ۔
Top