Siraj-ul-Bayan - Hud : 40
حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَمْرُنَا وَ فَارَ التَّنُّوْرُ١ۙ قُلْنَا احْمِلْ فِیْهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ وَ اَهْلَكَ اِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَیْهِ الْقَوْلُ وَ مَنْ اٰمَنَ١ؕ وَ مَاۤ اٰمَنَ مَعَهٗۤ اِلَّا قَلِیْلٌ
حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا جَآءَ : جب آیا اَمْرُنَا : ہمارا حکم وَفَارَ : اور جوش مارا التَّنُّوْرُ : تنور قُلْنَا : ہم نے کہا احْمِلْ : چڑھا لے فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے كُلٍّ زَوْجَيْنِ : ہر ایک جوڑا اثْنَيْنِ : دو (نرو مادہ) وَاَهْلَكَ : اور اپنے گھر والے اِلَّا : سوائے مَنْ : جو سَبَقَ : ہوچکا عَلَيْهِ : اس پر الْقَوْلُ : حکم وَمَنْ : اور جو اٰمَنَ : ایمان لایا وَمَآ : اور نہ اٰمَنَ : ایمان لائے مَعَهٗٓ : اس پر اِلَّا قَلِيْلٌ : مگر تھوڑے
یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آگیا ، اور تنور نے جوش مارا تو ہم نے کہا کہ ہر قسم کے دو عدد جوڑا اور سوائے اس کے جس کی نسبت پہلے حکم ہوچکا ہے ، (اور) اپنے اہل کو ، اور جو ایمان لایا ہو (سب کو) اس کشتی میں چڑھاؤ اور اس کے ساتھ ایماندار تھوڑے تھے (ف 1) ۔
تنور کے مختلف معنی : (ف 1) تنور کے کئی معنے ہیں :۔ 1۔ سطح ارض ، ابن عباس ؓ عکرمہ زہری ، اور ابن عیینہ اسی کے قائل ہیں ۔ 2۔ روٹی پکانے کا تنور ، (مجاہد عطیہ وحسن کا مذہب ہے) ۔ 3۔ کشتی میں پانی جمع ہونے جانے کی جگہ ، (بعض کا خیال ہے) 4۔ طلوع فجر سے کنایہ ہے ، (حضرت علی ؓ سے مروی ہے) 5۔ مسجد کوفہ ۔ (شعبی حلف اٹھا کر کہا کرتے تھے کہ ابتدا میں پانی کوفہ کی مسجد سے پھوٹا ۔ 6۔ اونچی جگہیں ، (قتادہ کا ارشاد ہے ) ۔ 7۔ ایک چشمہ کا نام ہے ، جو ارض شام میں واقع ہے ۔ 8۔ ہندوستان کی جگہ جہاں حضرت حواء روٹیاں پکایا کرتیں ۔ پہلے معنی لغت وادب کے زیادہ قریب ہیں ، مقصد یہ ہے کہ جب اللہ کا عذاب نازل ہوا ززمین سے سوتے چل نکلے ، اور زمین شق ہوگئی ۔ (آیت) ” من کل زوجین “۔ سے غرض یہ ہے کہ ضروریات کے جانور اپنے ساتھ لے لو ، تاکہ نسل باقی ہے ، یہ عذاب مقامی تھا : نوح (علیہ السلام) کی قوم کے لئے ساری دنیا کے لئے قرآن میں ثبوت نہیں ۔
Top