Siraj-ul-Bayan - Hud : 57
فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ مَّاۤ اُرْسِلْتُ بِهٖۤ اِلَیْكُمْ١ؕ وَ یَسْتَخْلِفُ رَبِّیْ قَوْمًا غَیْرَكُمْ١ۚ وَ لَا تَضُرُّوْنَهٗ شَیْئًا١ؕ اِنَّ رَبِّیْ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ حَفِیْظٌ
فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّوْا : تم روگردانی کروگے فَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ : میں نے تمہیں پہنچا دیا مَّآ اُرْسِلْتُ : جو مجھے بھیجا گیا بِهٖٓ : اس کے ساتھ اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف وَيَسْتَخْلِفُ : اور قائمقام کردے گا رَبِّيْ : میرا رب قَوْمًا : کوئی اور قوم غَيْرَكُمْ : تمہارے علاوہ وَلَا تَضُرُّوْنَهٗ : اور تم نہ بگاڑ سکو گے اس کا شَيْئًا : کچھ اِنَّ : بیشک رَبِّيْ : میرا رب عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے حَفِيْظٌ : نگہبان
پھر اگر تم نہ مانو ، تو میں جو چیز دے کر تمہاری طرف بھیجا گیا تھا ، تم پاس پہنچا چکا ، اور میرا رب تمہارے سوا دوسرے آدمی (دنیا میں) تمہارے (ف 2) ۔ جانشین کر دے گا اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے میرا رب ہر شے پر نگہبان ہے ۔
2) ” خدا کے اس ہمہ گیر قانون کی جانب اشارہ ہے کہ قومیں اپنے جذبہ ایمان کی وجہ سے زندہ رہتی ہیں ، کوئی قوم خدا کی خاص محبوب نہیں ، وہ سب کو ایک نظر سے دیکھتا ہے ، اس کے نزدیک سب قومیں برابر بقاء قیام کا استحقاق رکھتی ہیں ، بقاء وفنا کے لئے اللہ تعالیٰ نے قانون وضع کردیا ہے ، جو قوم اس قانون کو اپنے لئے مشعل راہ بنائے گی زندہ وکامیاب رہیگی ، جو نافرمانی کرے گی ، فناء ہوجائے گی ، اللہ کے دین میں قوموں کے عروج وزوال سے کوئی خلل واقع نہیں ہوتا ، جب ایک قوم دین کی حمایت سے دستبردار ہوجاتی ہے ، اللہ دوسری قوم کو لا کھڑا کرتے ہیں جو اس کے دین کے مشن کو پورا کرتی ہے اور اس کے حکموں پر عمل کرتی ہے ۔ حل لغات : جحدوا انکار کے بعد اصرار کا نام ہے ۔
Top