Siraj-ul-Bayan - Hud : 73
قَالُوْۤا اَتَعْجَبِیْنَ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَ بَرَكٰتُهٗ عَلَیْكُمْ اَهْلَ الْبَیْتِ١ؕ اِنَّهٗ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَتَعْجَبِيْنَ : کیا تو تعجب کرتی ہے مِنْ : سے اَمْرِ اللّٰهِ : اللہ کا حکم رَحْمَتُ اللّٰهِ : اللہ کی رحمت وَبَرَكٰتُهٗ : اور اس کی برکتیں عَلَيْكُمْ : تم پر اَهْلَ الْبَيْتِ : اے گھر والو اِنَّهٗ : بیشک وہ حَمِيْدٌ : خوبیوں والا مَّجِيْدٌ : بزرگی والا
کہا کیا تو خدا کے حکم سے تعجب کرتی ہے (ف 2) ۔ اے اہل بیت تم پر اللہ کی رحمت اور برکتیں ہیں ، بیشک وہ سزاوار حمد اور بزرگ ہے ۔
سارہ کا تعجب : (ف 2) حضرت سارہ نے فرشتہ سے جب بچے کی خوشخبری سنی ، تو انہیں تعجب ہوا ، کہنے لگیں ، میں تو اب بوڑھی ہوچکی ابراہیم (علیہ السلام) بھی عمر رسیدہ ہیں ، اس حالت میں پھر کیونکر ” ماں “ بننے کا فخر مجھے عنایت ہوگا فرشتے نے جوابا کہا ، کہ تم خدا کی قدرت سے تعجب کرتی ہو ؟ تعجب انگیز نہٰن ، اس کا کرم ہے ، جب چاہے ، نازل ہوجائے ، اعتراض کیسا ، تم پر اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہو نگی اور خدا لائق صد مدح و ستائش ہے وہ جو چاہئے کرے یعنی اللہ کی ہر بات ضاطہ اور قانون ہے وہ سب کچھ کرسکتا ہے ، بڑھاپے میں اولاد کی نعمت سے نواز دے یا عین جوانی میں محروم رکھے ، ہر طرح ممکن اور صحیح ہوگا ، اس کے اعمال پر اعتراض کرنا نادانوں کا کام ہے ۔ حل لغات : اھل البیت : خاوند ، بیوی ، اور بچے ، اس لفظ سے جو حضرت سارہ (علیہ السلام) کے لئے بالخصوص استعمال کیا گیا ہے ، یہ معلوم ہوا کہ لفظ اہل الہیت کا اولین اطلاق عورت پر ہوتا ہے ، الروع : ڈر ، خوف ، ہراس ۔
Top