Siraj-ul-Bayan - Al-Hijr : 90
كَمَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَى الْمُقْتَسِمِیْنَۙ
كَمَآ : جیسے اَنْزَلْنَا : ہم نے نازل کیا عَلَي : پر الْمُقْتَسِمِيْنَ : تقسیم کرنے والے
جیسے ہم نے بانٹنے والوں پر (ف 1) ۔
1) مقتسمین “۔ سے مرا دم کے والوں کا وہ گروہ ہے ، جو مکہ کی پہاڑیوں میں پھیل جاتا تھا ، اور حضور ﷺ کے خلاف لوگوں کو بھڑکاتا تھا ، جب دیکھتا کہ لوگ حضور ﷺ کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں تو طرح طرح کے الزام تراشتے کبھی کہتے ، ساحر ہے کبھی کہتے اس کا دماغ خراب ہوگیا ہے ، بدعقیدہ ہے ، غرض یہ ہوتی کہ کسی نہ کسی طریق سے لوگ حضور ﷺ سے متنفر ہوجائیں ، اور حق کی پکار کو نہ سنیں ۔ (آیت) ” جعلوا القرآن عضین “۔ کا مقصد یہ ہے کہ یہ لوگ قرآن کے اعتراض والے حصوں کو اپنے زعم باطل کے مطابق چھانٹ لیتے ، اور لوگوں کے سامنے رنگ آمیزی کے ساتھ انہیں پیش کرتے ۔ مگر باوجود ان مکاریوں اور خباثتوں کے اسلام پھیل کر رہا ، اور ان کی کوششیں بالکل رائیگاں گئیں ، دنیا نے دیکھ لیا کہ آفتاب نبوت کی کرنیں کس طرح دور دور تک پھیل گئی ہیں اور یہ لوگ کیونکر ناکام رہے ۔ حل لغات : مثانی بمعنے دو تائے ۔ یعنی سورة فاتحہ کہ ہر رکعت میں دوبارہ پڑھی جاتی ہے ۔ عضین : ٹکڑے ٹکڑے ، اور حصے حصے ، اس کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ قرآن میں ایک خاص نوع کا ربط ہے جب اس ربط سے اسے الگ کردیا جائے تو وہ پارہ پارہ ہوجاتا ہے ، اور معنویت ضائع ہوجاتی ہے ۔
Top