Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 259
اَوْ كَالَّذِیْ مَرَّ عَلٰى قَرْیَةٍ وَّ هِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا١ۚ قَالَ اَنّٰى یُحْیٖ هٰذِهِ اللّٰهُ بَعْدَ مَوْتِهَا١ۚ فَاَمَاتَهُ اللّٰهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهٗ١ؕ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ١ؕ قَالَ لَبِثْتُ یَوْمًا اَوْ بَعْضَ یَوْمٍ١ؕ قَالَ بَلْ لَّبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ اِلٰى طَعَامِكَ وَ شَرَابِكَ لَمْ یَتَسَنَّهْ١ۚ وَ انْظُرْ اِلٰى حِمَارِكَ وَ لِنَجْعَلَكَ اٰیَةً لِّلنَّاسِ وَ انْظُرْ اِلَى الْعِظَامِ كَیْفَ نُنْشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوْهَا لَحْمًا١ؕ فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَهٗ١ۙ قَالَ اَعْلَمُ اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اَوْ : یا كَالَّذِيْ : اس شخص کے مانند جو مَرَّ : گزرا عَلٰي : پر سے قَرْيَةٍ : ایک بستی وَّهِيَ : اور وہ خَاوِيَةٌ : گر پڑی تھی عَلٰي عُرُوْشِهَا : اپنی چھتوں پر قَالَ : اس نے کہا اَنّٰى : کیونکر يُحْيٖ : زندہ کریگا ھٰذِهِ : اس اللّٰهُ : اللہ بَعْدَ : بعد مَوْتِهَا : اس کا مرنا فَاَمَاتَهُ : تو اس کو مردہ رکھا اللّٰهُ : اللہ مِائَةَ : ایک سو عَامٍ : سال ثُمَّ : پھر بَعَثَهٗ : اسے اٹھایا قَالَ : اس نے پوچھا كَمْ لَبِثْتَ : کتنی دیر رہا قَالَ : اس نے کہا لَبِثْتُ : میں رہا يَوْمًا : ایک دن اَوْ : یا بَعْضَ يَوْمٍ : دن سے کچھ کم قَالَ : اس نے کہا بَلْ : بلکہ لَّبِثْتَ : تو رہا مِائَةَ عَامٍ : ایک سو سال فَانْظُرْ : پس تو دیکھ اِلٰى : طرف طَعَامِكَ : اپنا کھانا وَشَرَابِكَ : اور اپنا پینا لَمْ يَتَسَنَّهْ : وہ نہیں سڑ گیا وَانْظُرْ : اور دیکھ اِلٰى : طرف حِمَارِكَ : اپنا گدھا وَلِنَجْعَلَكَ : اور ہم تجھے بنائیں گے اٰيَةً : ایک نشانی لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَانْظُرْ : اور دیکھ اِلَى : طرف الْعِظَامِ : ہڈیاں کَيْفَ : کس طرح نُنْشِزُھَا : ہم انہیں جوڑتے ہیں ثُمَّ : پھر نَكْسُوْھَا : ہم اسے پہناتے ہیں لَحْمًا : گوشت فَلَمَّا : پھر جب تَبَيَّنَ : واضح ہوگیا لَهٗ : اس پر قَالَ : اس نے کہا اَعْلَمُ : میں جان گیا اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز قَدِيْرٌ : قدرت والا
کیا نہ دیکھا تو نے اس شخص کو کہ گزرا وہ ایک شہر پر اور وہ گر پڑا اپنی چھتوں پر بولا کیونکر زندہ کرے گا اس کو اللہ مرگئے پیچھے، پھر وہ مردہ رکھا اس شخص کو اللہ نے سو برس پھر اٹھایا اس کو کہا تو کتنی دیر یہاں رہا، بولا میں رہا ایک دن یا ایک دن سے کچھ کم نہیں بلکہ تو رہا سو برس اب دیکھ اپنا کھانا اور پینا، سڑ نہیں گیا، اور دیکھ اپنے گدھے کو اور ہم نے تجھ کو نمونہ بنانا چاہا لوگوں کیواسطے اور دیکھ ہڈیوں کی طرف کہ ہم نے ان کو کس طرح ابھار کر جوڑ دیتے ہیں پھر ان پر پہناتے ہیں گوشت، پھر جب اس پر ظاہر ہوا یہ حال تو کہہ اٹھا کہ مجھ کو معلوم ہے کہ بیشک اللہ پر چیز پر قادر ہے۔
خلاصہ تفسیر
اَوْ كَالَّذِيْ مَرَّ عَلٰي قَرْيَةٍ وَّهِيَ خَاوِيَةٌ (الی ٰ قولہ) اَنَّ اللّٰهَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ کیا تم کو اس طرح کا قصہ بھی معلوم ہے جیسے ایک شخص تھا کہ (چلتے چلتے) ایک بستی پر ایسی حالت میں اس کا گذر ہوا کہ اس کے مکانات اپنی چھتوں پر گرگئے تھے (یعنی پہلے چھتیں گریں پھر ان پر دیواریں گر گئیں مراد یہ ہے کہ کسی حادثہ سے وہ بستی ویران ہوگئی تھی، اور سب آدمی مر مرا گئے وہ شخص یہ حالت دیکھ کر حیرت سے) کہنے لگا کہ (معلوم نہیں) اللہ تعالیٰ اس بستی کو (یعنی اس کے مردوں کو) اس کے مرے پیچھے کس کیفیت سے (قیامت میں) زندہ کریں گے (یہ تو یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ میں مردوں کو جلادیں گے، مگر اس وقت کے جلانے کا جو خیال غالب ہوا تو بوجہ اس امر کے عجیب ہونے کے ایک حیرت سی دل میں غالب ہوگئی اور چونکہ خدا تعالیٰ ایک کام کو کئی طرح کرسکتے ہیں اس لئے طبیعت اس کی متلاشی ہوئی کہ خدا جانے جلا دینا کس صورت سے ہوگا ؟ اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا کہ اس کا تماشا اس کو دنیا ہی میں دکھلا دیں تاکہ ایک نظیر کے واقع ہوجانے سے لوگوں کو زیادہ ہدایت ہو) سو (اس لئے) اللہ تعالیٰ نے اس شخص (کی جان قبض کرکے اس کو) سو برس تک مردہ رکھا پھر (سو برس کے بعد) اس کو زندہ اٹھایا (اور پھر) پوچھا کہ تو کتنی مدت اس حالت میں رہا ؟ اس شخص نے جواب دیا کہ ایک دن رہا ہوں گا یا ایک دن سے بھی کم (کنایہ ہے مدت قلیل سے) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ تو (اس حالت میں) سو برس رہا ہے (اور اگر آپ نے بدن کے اندر تغیر نہ ہونے سے تعجب ہو) تو اپنے کھانے پینے (کی) چیز کو دیکھ لے کہ (ذرا) نہیں سڑی گلی (ایک قدرت تو ہماری یہ ہے) اور (دوسری قدرت دیکھنے کے واسطے) اپنے (سواری کے) گدھے کی طرف نظر کر (کہ گل سڑ کر کیا حال ہوگیا ہے اور ہم عنقریب اس کو تیرے سامنے زندہ کئے دیتے ہیں) اور (ہم نے تجھ کو اس لئے مار کر زندہ کیا ہے) تاکہ ہم تجھ کو (اپنی قدرت کی) ایک نظیر لوگوں کے لئے بنادیں (کہ اس نظیر سے بھی قیامت کے روز زندہ ہونے پر استدلال کرسکیں) اور (اب اس گدھے کی) ہڈیوں کی طرف نظر کر کہ ہم ان کو کس طرح ترکیب دیئے دیتے ہیں پھر ان پر گوشت چڑھا دیتے ہیں (پھر اس میں جان ڈال دیتے ہیں غرض یہ سب امور یوں ہی کردیئے گئے) پھر جب یہ سب کیفیت اس شخص کو (مشاہدہ سے) واضح ہوگئی تو (بےاختیار جوش میں آکر) کہہ اٹھا کہ میں (دل سے) یقین رکھتا ہوں کہ بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتے ہیں۔
Top