Siraj-ul-Bayan - Al-Baqara : 100
اَوَ كُلَّمَا عٰهَدُوْا عَهْدًا نَّبَذَهٗ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ١ؕ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
اَوَكُلَّمَا : کیا جب بھی عَاهَدُوْا ۔ عَهْدًا : انہوں نے عہد کیا۔ کوئی عہد نَبَذَهٗ : توڑدیا اس کو فَرِیْقٌ : ایک فریق مِنْهُمْ : ان میں سے بَلْ : بلکہ اَكْثَرُهُمْ : اکثر ان کے لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے
آیا کیا جب بھی وہ خدا سے کوئی عہد باندھیں گے تو ایک فرقہ ان میں سے اس (عہد) کو پھینک دے گا ، (نہیں) بلکہ ان میں سے اکثر ایمان نہیں لاتے (ف 1)
1) بنی اسرائیل ایک آنے والے نبی کے منتظر تھے اور انہوں نے اس کی اعانت ونصرت کا عہد کر رکھا تھا ، لیکن جب وہ آگیا جس کا انتظار تھا تو منکر ہوگئے ، وجہ یہ تھی کہ ان کے دل دولت ایمان سے محروم تھے ، مال و دولت کے سوا انکی زندگی کا اور کوئی مقصد نہ تھا (آیت) ” اکثرھم “ کہہ کر قرآن نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ کچھ لوگ یہودیوں میں ایسے بھی تھے جو نیک سرشت تھے ، یہ حالت اکثریت کی نہ تھی ۔
Top