Siraj-ul-Bayan - Al-Baqara : 129
رَبَّنَا وَ ابْعَثْ فِیْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ یَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِكَ وَ یُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ یُزَكِّیْهِمْ١ؕ اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۠   ۧ
رَبَّنَا : اے ہمارے رب وَابْعَثْ : اور بھیج فِيهِمْ : ان میں رَسُوْلًا : ایک رسول مِنْهُمْ : ان میں سے يَتْلُوْ : وہ پڑھے عَلَيْهِمْ : ان پر آيَاتِکَ : تیری آیتیں وَ : اور يُعَلِّمُهُمُ : انہیں تعلیم دے الْكِتَابَ : کتاب وَ : اور الْحِكْمَةَ : حکمت وَيُزَكِّيهِمْ : اور انہیں پاک کرے اِنَکَ اَنْتَ : بیشک تو الْعَزِيزُ : غالب الْحَكِيمُ : حکمت والا
اے ہمارے رب اور ان کے بیچ انہیں میں سے ایک رسول اٹھا جو تیری آیتیں ان پر پڑھے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھائے اور انہیں سنوارے ، تو ہی زبردست حکمت والا (پختہ کار) ہے ۔ (ف 1)
دعائے خلیل اور نوید مسیحا : (ف 1) حضرت ابراہیم نے سات دعائیں اللہ سے کیں ۔ (1) رَبِّ اجْعَلْ ھٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا (2) وَّارْزُقْ اَھْلَهٗ مِنَ الثَّمَرٰتِ (3) رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا (4) رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ (5) وَاَرِنَا مَنَاسِكَنَا (6) وَتُبْ عَلَيْنَا (7) رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيْهِمْ رَسُوْلًا ۔ پہلی دعا بلد امین کے متعلق ہے ۔ دوسری وہاں کے رہنے والوں کے لیے ، تیسری میں قبولیت کے لیے استدعا ہے ، چوتھی میں اپنے لیے اور اپنی اولاد کے لیے اسلام و اخلاص طلب کیا ۔ پانچویں میں مناسک و احکام کی تشریح چاہی ہے ، چھٹی میں توبہ و رحمت کی درخواست کی ہے اور ساتویں میں فرمایا کہ اللہ ان میں ایک ایسا شان دار رسول بھی جو تیرے احکام انہیں سنائے ۔ جو کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور جو ان کے دلوں اور دماغوں کو پاک اور بلند کردے ۔ اب سوال یہ ہے کہ جب چھ کی چھ دعائیں قبول ہوگئیں جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو ۔ پھر ساتویں کیوں قبول نہیں ہوئی ، قرآن مجید کہتا ہے یہ بھی قبول ہوئی ، بلد حرام کو کس نے حرمت بخشی ، تین سو ساٹھ بتوں کو نکال کر کس نے خدا کے گھر میں عبادت کی اور وہ کون ہے جس نے بیت اللہ کو ، شوکت کا گھر ، بنایا جس نے ساری دنیا کے لیے اسے مفید قرار دیا اور جس نے کائنات کے ہر انسنا کو اس کے آستانہ جلال پر جھکا دیا ، جواب ملے گا کہ محمد ﷺ ، پھر یہ بھی دیکھو کہ اللہ کی آیات کون دکھاتا ہے ، کون خدا کے کلمے پڑھ پڑھ کر سناتا ہے ، کتاب و حکمت کے دریا کون بہاتا ہے اور کون ہے جو دلوں اور دماغوں کی اصلاح کرتا ہے ۔ وہ مذکر و معلم اس کے سوا کون ہے جس نے حضرت ابراہیم کی طرح مکہ جیسی زمین کو دعوت و اشاعت کا مرکز بنایا اور دیکھتے ہی دیکھتے لوگ اس کو ماننے لگے ، قبولیت عامہ کا یہ فخر کیا فریب کار اور جھوٹوں کو بھی دیا جاتا ہے جس طرح کعبہ تمام معاہد ارضی کا مرکز ہے اسی طرح محمد ﷺ ساری کائنات کا آخری فقط عقیدت و محبت ہے ۔
Top