Siraj-ul-Bayan - Al-Hajj : 2
یَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّاۤ اَرْضَعَتْ وَ تَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَ تَرَى النَّاسَ سُكٰرٰى وَ مَا هُمْ بِسُكٰرٰى وَ لٰكِنَّ عَذَابَ اللّٰهِ شَدِیْدٌ
يَوْمَ : جس دن تَرَوْنَهَا : تم دیکھو گے اسے تَذْهَلُ : بھول جائے گی كُلُّ مُرْضِعَةٍ : ہر دودھ پلانے والی عَمَّآ : جس کو اَرْضَعَتْ : وہ دودھ پلاتی ہے وَتَضَعُ : اور گرا دے گی كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ : ہر حمل والی (حاملہ) حَمْلَهَا : اپنا حمل وَتَرَى : اور تو دیکھے گا النَّاسَ : لوگ سُكٰرٰي : نشہ میں وَمَا هُمْ : اور حالانکہ نہیں بِسُكٰرٰي : نشہ میں وَلٰكِنَّ : اور لیکن عَذَابَ اللّٰهِ : اللہ کا عذاب شَدِيْدٌ : سخت
جس دن اسے دیکھو گے ، ہر ایک دودھ پلانے والی اپنے دودھ پلائے ہوئے کو بھول جائے گی اور ہر ایک حاملہ اپنا حمل گرا دے گی اور تجھے سب آدمی نشہ میں معلوم ہوں گے ، اور (حالانکہ) وہ نشہ میں نہیں ہوں گے پر اللہ کا عذاب سخت ہے (ف 1) ۔
قرآن کی حیرت انگیز بلاغت : (ف 1) قرآن حکیم میں یہ عجیب بلاغت ہے کہ وہ جس مضمون کو بیان کرتا ہے الفاظ میں اس کی تصویر کھینچ دیتا ہے ، یا یوں سمجھ لیجئے کہ الفاظ ایسے موزون اور مناسب استعمال کرتا ہے کہ الفاظ کی صورت ہیئت بڑھ بڑھ کر مضمون کی غمازی کرنے لگتی ہے ، اور بسا اوقات وہ لوگ بھی جو عربی نہیں جانتے ، الفاظ کی ترکیب وساخت سے مضمون کی نوعیت سمجھ جاتے ہیں ۔ غور فرمائیے ان آیات میں قیامت کی ہولناکیوں کا ذکر ہے ، اور پیرائیہ بیان ایسا ہے یا الفاظ اس نوع کے ہیں کہ ان کو پڑھتے وقت خواہ مخواہ دل مارے خوف کے بےچین ہوجاتا ہے ، اور طبیعت میں بےکلی سی محسوس ہونے لگتی ہے گویا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ واقعی قیامت آپہنچی ، یا چند لمحوں میں آیا چاہتی ہے ، حدیث میں آیا ہے ، حضور ﷺ نے جب یہ آیتیں صحابہ کو سنائیں تو وہ اس درجہ متاثر ہوئے کہ رات بھر روتے رہے ، اور دوسرے دن تک کچھ نہ کھایا نہ پیا اسی طرح دن بھر قیامت کے خوف سے لرزاں رہے ۔
Top