Siraj-ul-Bayan - An-Nahl : 20
وَ شَجَرَةً تَخْرُجُ مِنْ طُوْرِ سَیْنَآءَ تَنْۢبُتُ بِالدُّهْنِ وَ صِبْغٍ لِّلْاٰكِلِیْنَ
وَشَجَرَةً : اور درخت تَخْرُجُ : نکلتا ہے مِنْ : سے طُوْرِ سَيْنَآءَ : طور سینا تَنْۢبُتُ : گتا ہے بِالدُّهْنِ : تیل کے ساتھ لیے وَصِبْغٍ : اور سالن لِّلْاٰكِلِيْنَ : کھانے والوں کے لیے
اور وہ درخت پیدا کیا جو سینا (پہاڑ) سے نکلتا ہے ، کہ تیل اور کھانے والوں کے لئے سالن اگاتا ہے (ف 1) ۔
1) اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنی مختلف نعمتوں کا ذکر سے مقصد ہے کہ جس طرح تمہاری مادی ضروریات کیلئے اس کائنات میں وافر پیدا کیا ہے اسی طرح تمہاری روحانی ضروریات سے بھی وہ آگاہ رہے ، ان آیات میں انعام اور وحی کو بارش کے ساتھ تشبیہ دی ہے گویا جس طرح بارش کے بعد کھیت لہلہا اٹھتے ہیں اور اس کا پانی ضرورت کا سبب بن جاتا ہے ، اسی طرح جب دل کی زمین خشک ہوجاتی ہے تو سیرابی کے لئے ترستی ہے ۔ حل لغات : طرائق : جار کہنہ ، واشراف قوم وگرو ، مراد آسمان راہیں مختلف آسمان ہے ۔
Top