Siraj-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 139
فَكَذَّبُوْهُ فَاَهْلَكْنٰهُمْ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً١ؕ وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
فَكَذَّبُوْهُ : پس انہوں نے جھٹلایا اسے فَاَهْلَكْنٰهُمْ : تو ہم نے ہلاک کردیا انہیں اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانی وَمَا كَانَ : اور نہیں تھے اَكْثَرُهُمْ : ان کے اکثر مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
پس انہوں نے اسے جھٹلایا (ف 1) تو ہم نے انہیں ہلاک کیا بیشک اس بیان نشانی ہے اور تمہیں بہت لوگ ماننے والے نہیں تھے
1: حضرت ہود (علیہ السلام) نے جب قوم سے کہا ۔ کہ مادیت پرستی میں اس قدر غلو کرنا تمہاری ہلاکت کا باعث ہوگا ۔ تو وہ ہنسے ۔ اور کہا ۔ کہ جناب آپ کے وعظ کا ہمارے دلوں پر قطعاً کوئی اثر نہیں ۔ ہم تو عیش و عشرت کی زندگی کو ایک معمولی اور ناگریز بات جانتے ہیں ۔ ہمارے خیال میں یہ بہت بڑا جرم نہیں ۔ پہلی قوموں میں اس نوع کے جذبات موجود تھے ۔ اس لئے کوئی وجہ نہیں ۔ کہ ہم عذاب الٰہی سے ڈریں ۔ اور خائف ہوں ۔ قوم کے ان متبکرانہ جواب پر حضرت ہود بالکل مایوس ہوگئے ۔ تب اللہ کی غیرت جوش میں آئی ۔ اور ان کی الٹ دی گئیں اور تفاخر وتکبر کے علم سرنگوں کردیئے گئے ۔ نتیجہ یہ ہوا ۔ کہ عاد کی تمام شان و شوکت خاک میں مل گئی ۔ اور نشہ دولت و قوت کے سرشار فنا کی آغوش جاسوئے ۔
Top