Siraj-ul-Bayan - Faatir : 42
اَللّٰهُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌۚ
اَللّٰهُ : اللہ يَصْطَفِيْ : چن لیتا ہے مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتوں میں سے رُسُلًا : پیغام پہنچانے والے وَّ : اور مِنَ النَّاسِ : آدمیوں میں سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
اور اس دنیا میں ہم نے ان کے پیچھے لعنت لگائی ۔ اور قیامت کے دن وہ برے لوگوں میں ہوں گے (ف 2)
عذاب الٰہی کب آتا ہے 2: مقصد یہ ہے کہ فرعونیوں پر اس وقت تک عذاب نہیں آیا ۔ جب تک کہ انہونے کفر وعصیان میں فلوکا درجہ حاصل نہیں کرلیا ۔ کیونکہ خدا کا قانون ہے کہ مقدمین کو مہلت دی جائے ۔ ان کے اعمال سے تعرض نہ کیا جائے ۔ اور کردار رہ عمل کے لئے پوری آزادی دی جائے حتیٰ کہ دل سیاہ ہوجائے ۔ طبیعت میں تاثیر وانفعال کی تمام قوتیں مفقود ہوجائیں ۔ اور گناہوں کا پیمانہ چھلک جائے قرآن کی اصطلاح میں لعنت سے مراد اللہ کے فیوض وبرکات سے محرومی ہے : اور اس کی رحمت سے دوری سب وشتم کے قسم کی کوئی چیز مراد نہیں
Top