Siraj-ul-Bayan - Al-Qasas : 85
اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّكَ اِلٰى مَعَادٍ١ؕ قُلْ رَّبِّیْۤ اَعْلَمُ مَنْ جَآءَ بِالْهُدٰى وَ مَنْ هُوَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْ : وہ (اللہ) جس نے فَرَضَ : لازم کیا عَلَيْكَ : تم پر الْقُرْاٰنَ : قرآن لَرَآدُّكَ : ضرور پھیر لائے گا تمہیں اِلٰى مَعَادٍ : لوٹنے کی جگہ قُلْ : فرما دیں رَّبِّيْٓ : میرا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے مَنْ : کون جَآءَ : آیا بِالْهُدٰى : ہدایت کے ساتھ وَمَنْ هُوَ : اور وہ کون فِيْ : میں ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ : کھلی گمراہی
جس نے اے محمد ﷺ تجھ پر قرآن فرض کیا ہے وہ تجھے پھر پہلی جگہ لوٹا (ف 3) لے جانے والا ہے ۔ تو کہہ میرا رب خوب جانتا ہے کہ کون ہدایت لایا ہے اور کون صریح گمراہی میں ہے
مراجعت وطن کی پیشیگوئی 3: حضور ﷺ نے جب مکہ والوں کو رشدوہدایت کا پیغام پہنچایا ۔ تو ان لوگوں کو سخت ناگوار گزرا ۔ اور انہوں نے انتہائی درجہ کی مخالفت کی ۔ اور اس حد تک عناد اور دشمنی کا مظاہرہ کیا ۔ کہ حضور ہجرت پر مجبور ہوگئے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔ کہ آپ فکر نہ کریں ۔ آپ کو پھر مکہ میں لوٹا دیا جائے گا ۔ اور موقع دیا جائے گا ۔ کہ آپ اپنے وطن مالوف میں رہیں اور خیر و برکت کا سیغام ان کے کانوں تک پہنچائیں ۔ غور فرمائیے ۔ ایک شخص بےکسی اور بےچارگی کے عالم میں ہجرت کرتا ہے ۔ وطن سے تین سو کوس دور جارہتا ہے ۔ مگر اس کو یہ مژدہ سنایا جارہا ہے ۔ کہ تم ضرور وطن پہنچو گے چناچہ قرآن کی یہ پیشگوئی حرف بحرف پوری ہوئی ۔ حضور ﷺ مکہ میں دس ہزار قدوسیوں کے ساتھ فاتحانہ داخل ہوئے اور یہی مکہ والے جنہوں نے حضور ﷺ کو ہجرت پر مجبور کردیا تھا ۔ بالآخر اللہ کے سامنے جھکے اور ان میں سے اکثر لوگوں نے اسلام قبول کرلیا حل لغات ، ۔ معاد ۔ اصلی مقام ۔ وطن ۔ جہاں آدمی گھوم گھام کر پہنچ جائے ۔ عالم آخرت
Top