Siraj-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 116
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَنْ تُغْنِیَ عَنْهُمْ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْ مِّنَ اللّٰهِ شَیْئًا١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْا : کفر کیا لَنْ تُغْنِىَ : ہرگز کام نہ آئے گا عَنْھُمْ : ان سے (کے) اَمْوَالُھُمْ : ان کے مال وَلَآ : اور نہ اَوْلَادُھُمْ : ان کی اولاد مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے ( آگے) شَيْئًا : کچھ وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ اَصْحٰبُ النَّارِ : آگ (دوزخ) والے ھُمْ : وہ فِيْھَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
وہ جو کافر ہیں ‘ ان کی دولت اور اولاد اللہ کے سامنے کچھ کام نہ آئے گی اور دوزخ کے لوگ ہیں ، اسی میں ہمیشہ رہیں گے ، (ف 1)
1) قریش مکہ کے بڑے بڑے رئیسوں کو اور بنو نضیر کے بڑے بڑے مہاجنوں کو مال و دولت کی کثرت اور اہل و عیال کی فراخ بالی پر بڑا ناز تھا اور انہیں مسلمان نہایت ذلیل نظر آتے تھے ، وہ کہتے تھے جو یہاں اللہ کی نعمتوں سے محروم ہیں ، انہیں قیامت کے دن کیا ملے گا ؟ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بتایا ہے کہ مال و دولت کی فراوانی وہاں کام نہیں آئے گی اور نہ اولاد و عیال خدا کے عتاب سے چھڑا سکیں گے ، وہاں اعمال حسنہ ہی پونجی سمجھی جائے گی اور وہ ان کے پاس ہے نہیں ۔ حل لغات : ریح : ہوا ۔ صر : تیز سردی ، ٹھنڈک ۔
Top