Siraj-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 190
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الْاَلْبَابِۚۙ
اِنَّ : بیشک فِيْ : میں خَلْقِ : پیدائش السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَاخْتِلَافِ : اور آنا جانا الَّيْلِ : رات وَالنَّھَارِ : اور دن لَاٰيٰتٍ : نشانیاں ہیں لِّاُولِي الْاَلْبَابِ : عقل والوں کے لیے
بیشک آسمان کی پیدائش اور رات دن کے آنے جانے میں عقل مندوں کے لئے نشان ہیں (ف 1)
1) یعنی جس طرح نظام کواکب میں ہر آن تبدیلی ہوتی رہتی ہے ، اور وقت وزمانہ صبح ومسا کے تغیرات سے محفوظ نہیں اسی طرح کفر و ایمان میں باہمی آویزش سے اور ضرور ہے کہ کفر کی تاریکی کے بعد ایمان کی روشنی کا زمانہ آئے اور پھر جس طرح رات اور دن میں اختلاف ہے ، اسی طرح حق و باطل میں بین اور واضح امتیاز ہے اور جس طرح رات کے بعد سپیدہ سحر نمودار ہوتا ہے ‘ اس طرح مایوسیوں کے بعد امیدوں کا افتاب طلوع ہوتا ہے اور جس طرح یہ درست ہے کہ تاریکیاں اجالے سے بدل جاتی ہیں ‘ اسی طرح موت کے اندھیرے حیات ما بعد کی صورت اختیار کریں گے اور جس طرح یہ حقیقت ہے کہ آفتاب صبح کے طلوع ہونے کے بعد آسمان پر کوئی ستارہ نہیں چمکتا ایس طرح حضور ﷺ کے بعد جو خ اور نبوت ہیں آسمان ہدایت پر کوئی اور ستارہ طلوع نہیں ہوگا ۔ اسی طرح کے کئی دلائل و شواہد ہیں جو روز مرہ کے اختلاف لیل ونہار میں مخفی ہیں ، ضرورت اس کی ہے کہ اہل عقل و دانش اس جانب متوجہ ہوں ۔ یہ قرآن حکیم کا اعجاز بیان ہے کہ وہ ایک جملہ میں معارف ونکات کا دریا بہا دیتا ہے ۔
Top