Siraj-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 191
الَّذِیْنَ یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِهِمْ وَ یَتَفَكَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ۚ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هٰذَا بَاطِلًا١ۚ سُبْحٰنَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يَذْكُرُوْنَ : یاد کرتے ہیں اللّٰهَ : اللہ قِيٰمًا : کھڑے وَّقُعُوْدًا : اور بیٹھے وَّعَلٰي : اور پر جُنُوْبِھِمْ : اپنی کروٹیں وَيَتَفَكَّرُوْنَ : اور وہ غور کرتے ہیں فِيْ خَلْقِ : پیدائش میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین رَبَّنَا : اے ہمارے رب مَا : نہیں خَلَقْتَ : تونے پیدا کیا هٰذَا : یہ بَاطِلًا : بےفائدہ سُبْحٰنَكَ : تو پاک ہے فَقِنَا : تو ہمیں بچا لے عَذَابَ : عذاب النَّارِ : آگ (دوزخ)
ان کے لئے جو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے ہوئے خدا کو یاد کرتے ہیں ، اور آسمان و زمین کی پیدائش میں دھیان کرتے ہیں کہ اے رب تونے یہ عبث پیدا نہیں کیا ، تو پاک ہے سو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا ۔ (ف 2)
فسلفہ مذہب : (ف 2) اس آیت میں یہ بتایا ہے کہ عقل مند اور خوردودانش وہ لوگ ہیں جو اٹھتے بیٹھتے اور ہر حالت میں خدائے ذوالجلال کی تعریف و توصیف میں رطب اللسان رہتے ہیں ، جو آسمان و زمین کے اسرار وخفایا کے متعلق غور وفکر سے کام لیتے ہیں اور بےاختیار کہہ اٹھتے ہیں کہ اے رب ! تونے کسی چیز کو بےکار نہیں پیدا کیا اور اس کے بعد وہ اپنی زندگی بالکل قدرتی اور طبعی بنا لیتے ہیں ، تاکہ عذاب وسخط الہی سے بچ جائیں ۔ مقصد یہ ہے کہ طبیعات اور ناموسات الہیہ میں غوروفکر انسان کو خدا پرست بنا دیتا ہے اور اس میں یہ یقین پیدا کردیتا ہے کہ کائنات کی چیزیں بخت واتفاق کا نتیجہ نہیں ، بلکہ زبردست قدرت وعقل کا کرشمہ ہیں ۔ اور وہ لوگ جو حکم وفلسفہ کو مذہب کے منافی خیال کرتے ہیں وہ یا تو مذہب کی روح سے ناواقف ہیں یا عقل وفکر کی حدود سے نابلد اور بےبہرہ !
Top