Siraj-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 11
هُنَالِكَ ابْتُلِیَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ زُلْزِلُوْا زِلْزَالًا شَدِیْدًا
هُنَالِكَ : یہاں ابْتُلِيَ : آزمائے گئے الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع) وَزُلْزِلُوْا : اور وہ ہلائے گئے زِلْزَالًا : ہلایا جانا شَدِيْدًا : شدید
وہاں مومنین کا امتحان کیا گیا اور وہ خوب ہلائے گئے
غزوہ احزاب 1: مسلمانوں نے جب مکہ چھوڑا اور مدینہ کو اپنی تگ ودو کا مرکز بنایا ۔ تو مکہ والوں کو یہ بہت ناگوار ہوا ۔ وہ تو یہ سمجھتے تھے ۔ کہ ہم نے ان کو گھروں سے نکال دیا ہے ۔ اور اب یہ مسافرت میں عسرت اور بےچینی سے زندگی بسر کرینگے ۔ مگر ہوا یہ کہ مسلمانوں کو آرام اور دلجمعی کے ساتھ اپنی قوتوں کو مستحکم کرنے کا موقع مل گیا ۔ بدر کی جنگ میں پہلی دفعہ قریش کو اپنی غلطی کا احساس ہوا ۔ کہ ہم نے مسلمانوں کو ہجرت پر آمادہ کرکے کوئی اچھا کام نہیں کیا ۔ مسلمان اس طرح اور زیادہ مضبوط ہوگئے ۔ چناچہ بدر کے بعد وہ متواتر اس کوشش میں رہے کہ حضور ﷺ کی مخالفت میں ایک متحدہ محاذ قائم کریں ۔ اور ساری قوم کی کچھ اس طرح تنظیم کی جائے ۔ کہ مسلمان مقابلہ نہ کرسکیں ۔ ہجرت سے چار سال بعد ان کو یہ موقع مل گیا ۔ کہ یہودیوں کے مختلف قبائل ان کے ساتھ تھے ۔ بارہ ہزار کی تعداد میں یہ جمع ہوکر آئے ۔ اور مدینہ کے باہر خیمہ زن ہوگئے ۔ تقریباً ایک مہینہ تک ان کا محاصرہ قائم رہا ۔ اس عرصہ میں مسلمانوں کی کیفیت یہ تھی کہ مصیبت کے اس غیر متوقع اندازے سے بےقرار تھے ۔ شدت تھی ۔ کھانے کو کچھ نہ تھا ۔ خندق کھودتے وقت حضور ﷺ کے پیٹ پر پتھر بندھے تھے ۔ نتیجہ یہ تھا کہ کلیجہ منہ کو آنے لگا ۔ خوف وہراس اور قنوط ومایوسی چھارہی تھی سخت آزمائش اور ابتلا کا وقت تھا ۔ ادھر منافقین مسلمانوں کو یہ کہہ کر اور گھبرا رہے تھے ۔ کہ دیکھو فتح ونصرت کے تمام وعدے غلط ثابت ہوئے ہیں ۔ ہماری طاقت زیادہ ہے ۔ اس لئے تمہارے لئے کامیابی کی تمام راہیں مسدود ہیں منافقین کو محاصرین اکسا رہے تھے ۔ کہ مسلمانوں کو دون ہمتی اور بزدلی پر آمادہ کردیں ۔ کہ تاب مقار مت نہ لاسکیں ۔ اور آسانی سے مدینہ فتح ہوجائے ۔ تاکہ مسلمانوں سے بدر کا انتظام لیا جاسکے ۔ چناچہ کمزور اور پست ہمت لوگ آء آء کر حضور ﷺ سے کہتے کہ جناب ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں ہم کو شرکت جہاد سے محفوظ رکھیئے نعمت اور مہربانی کو بھول گئے ہو ۔ کہ نہایت مشکل کے وقت میں تمہاری کس طرح مدد کی تھی ۔ اور تمہیں متحدہ کفر کی زد سے بچا لیا ان واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کی نصرت اور تائید کے قوانین کیا ہیں ؟ کیا وہ بغیر مصیبت برداشت کرنے کے اپنی اعانت سے اپنے بندوں کو نوازتا ہے یا اس وقت جب سخت آزمائش میں ڈال کر آزمالے ۔ اور مصائب کی بھٹی میں ڈال کر پڑکھ لے ۔ حل لغات :۔ اذزاغت الابصا ۔ یعنی جب مارے خوف وشدت کے آنکھیں پھر گئیں احناجر ۔ جمع خنجر ۔ گلے انظنونا ۔ ظنون ۔ جمع ظن ۔ معنے گمان ۔ حل لغات :۔ یثرب ۔ نام مدینہ منورہ مقام ۔ مقاومت کا موقع عورۃ ۔ خالی
Top