Siraj-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 23
مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَیْهِ١ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَهٗ وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُ١ۖ٘ وَ مَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلًاۙ
مِنَ : سے (میں) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) رِجَالٌ : ایسے آدمی صَدَقُوْا : انہوں نے یہ سچ کر دکھایا مَا عَاهَدُوا : جو انہوں نے عہد کیا اللّٰهَ : اللہ عَلَيْهِ ۚ : اس پر فَمِنْهُمْ : سو ان میں سے مَّنْ : جو قَضٰى : پورا کرچکا نَحْبَهٗ : نذر اپنی وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو يَّنْتَظِرُ ڮ : انتظار میں ہے وَمَا بَدَّلُوْا : اور انہوں نے تبدیلی نہیں کی تَبْدِيْلًا : کچھ بھی تبدیلی
مومنوں میں ایسے مرد بھی ہیں کہ جس بات پر انہوں نے اللہ سے عہد باندھا (ف 1) تھا ۔ اس نے سچ کر دکھایا اور بعض ان میں سے دور ہیں ۔ جنہوں نے اپنا ذمہ پورا کرلیا ۔ (یعنی جہاد میں ہی جان دیدی جیسے شہداء بدر مثل انس بن النضر ؓ کے) اور بعض ان میں وہ ہیں جو (ابھی راہ دیکھ رہے ہیں جام شہادت پینے کی) اور انہوں نے اپنی وعدہ وفائی میں ایک ذرہ تبدیلی نہیں کی
1: ان آیتوں میں پھر نفس مضمون کی طرف براہ راست توجہ مبذول فرمائی ہے ۔ ارشاد ہے کہ یا تو منافقین کی حالت آپ نے دیکھی ۔ کہ اپنے عہد کو بھی بھلا بیٹھے ۔ اور بدرجہ غایت بزدلی کا اظہار کیا ۔ اور یا یہ مومنین ہیں ۔ کہ عساکر کو دیکھ کر جوش ایمانی سے معمور ہوگئے ۔ اور کہنے لگے ۔ کہ اللہ کی نصرت اور فتح کا وعدہ آن پہنچا ہے ۔ اور اللہ اور رسول ﷺ نے جو کچھ فرمایا تھا ۔ وہ بالکل سچ اور درست ہے ۔ اس میں سرموشک او شبہ کی گنجائش نہیں ۔ ع بہ بین تفاوت راہ کجا است تابہ کجا پھر ان میں ایسے بھی تھے ۔ جنہوں نے انس بن نضر کی طرح اپنے عہد کو پورا کیا ۔ اور بڑھ کر جام شہادت نوش فرمایا اور ایسے بھی تھے ۔ جو خلوص وبے تابی سے اس ساعت سعید کے منتظر رہے حل لغات :۔ قضی نحبہ ۔ موت سے کنایہ ہے ۔ وہ عادت اور خصلت جس سے اقتداء کی جائے ۔ خدا کمزوروں کی دستگیری کرتا ہے
Top