Siraj-ul-Bayan - Faatir : 10
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْعِزَّةَ فَلِلّٰهِ الْعِزَّةُ جَمِیْعًا١ؕ اِلَیْهِ یَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّیِّبُ وَ الْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُهٗ١ؕ وَ الَّذِیْنَ یَمْكُرُوْنَ السَّیِّاٰتِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ١ؕ وَ مَكْرُ اُولٰٓئِكَ هُوَ یَبُوْرُ
مَنْ : جو کوئی كَانَ يُرِيْدُ : چاہتا ہے الْعِزَّةَ : عزت فَلِلّٰهِ : تو اللہ کے لیے الْعِزَّةُ : عزت جَمِيْعًا ۭ : تمام تر اِلَيْهِ : اس کی طرف يَصْعَدُ : چڑھتا ہے الْكَلِمُ الطَّيِّبُ : کلام پاکیزہ وَالْعَمَلُ : اور عمل الصَّالِحُ : اچھا يَرْفَعُهٗ ۭ : وہ اس کو بلند کرتا ہے وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يَمْكُرُوْنَ : تدبیریں کرتے ہیں السَّيِّاٰتِ : بری لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ شَدِيْدٌ ۭ : عذاب سخت وَمَكْرُ : اور تدبیر اُولٰٓئِكَ : ان لوگوں هُوَ يَبُوْرُ : وہ اکارت جائے گی
جو کوئی عزت چاہتا (ف 1) ہے تو ساری عزت اللہ ہی کی ہے ۔ اسی کی طرف پاکیزہ کلام چڑھتے ہیں اور نیک عمل اس کو اٹھا لیتا (ف 2) ہے اور جو لوگ برائیوں کی فکر میں رہتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے ، اور ان کا مکر ہی ٹوٹے گا
1: حشر ونشر پر استدلال ہے ۔ کہ جس طرح مردہ زمین بارش کی وجہ سے زندگی کا لباس زیب تن کرلیتی ہے ۔ اسی طرح اللہ کی نگاہ کرم سے لوگ جی اٹھیں گے ۔ اس میں کون بات عقل سے بعید ہے ۔ 2: مکہ والے اپنے مال و دولت کی وجہ سے مغرور تھے ۔ اور مسلمانوں کو ان کے افلاس کی وجہ سے حقیر سمجھتے تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ۔ کہ کم بختو ! ذلت وعزت کا تعلق سرمایہ اور دنیوی متاع سے نہیں
Top