Siraj-ul-Bayan - Faatir : 15
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُ اِلَى اللّٰهِ١ۚ وَ اللّٰهُ هُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اَنْتُمُ : تم الْفُقَرَآءُ : محتاج اِلَى اللّٰهِ ۚ : اللہ کے وَاللّٰهُ : اور اللہ هُوَ : وہ الْغَنِيُّ : بےنیاز الْحَمِيْدُ : سزاوار حمد
لوگو ! تم اللہ کے محتاج ہو اور اللہ وہی بےپرواہ قابل تعریف (ف 1) ہے
تم سب محتاج ہو 1: اس ایک آیت میں مسئلہ شرک کا سارا زور توڑ دیا ہے ۔ فرمایا ہے کہ تم دیکھو ۔ کہ باوجود اس کے کہ تم بڑے بڑے جلیل القدر لوگ موجود ہیں اور مادنی اور روحانی اعتبار سے اعلیٰ ترین مراتب پر فائز ہیں ۔ مگر کیا ایک شخص بھی ایسا ہے ۔ جو اللہ سے لے نیازی کا دعویٰ کرسکے ۔ جو اس کے بنائے ہوئے قوانین کے سامنے اپنے آپ کو بےبس نہ پاتا ہو ۔ کیا کوئی ایسا ہے ۔ جو موت کے آہنی چنگل سے بچ جائے ۔ جو بیماری کو تکلیف کو محسوس نہ کرے ۔ جو بھوک سے بےقرار نہ ہوجائے ۔ جیسے پیاس بےچین نہ کردے ۔ پھر ان حالات میں جبکہ تم ہمہ احتیاج ہو ۔ ہر حالت میں ایک ایک دم اور قدم میں اس کے مقرر کردہ نظام کے تابع ہو ۔ تمہارا یہ دعویٰ کیونکر برحق قرار دیا جاسکتا ہے ۔ کہ تم میں سے کوئی الوہیت کا مستحق ہے ۔ یہ تو شاید جب ہوسکتا ہے ۔ کہ وہ خدا کی زمین کو چھوڑ دے اس کے آسمان کے سایہ کو استعمال نہ کرے ۔ اس کے سورج اور چاند سے استفادہ نہ کرے ایک الگ دنیا بنائے اور ایک الگ عالم بسائے اور جب وہ اللہ کی زمین پر رہتا ہے ۔ اور آسمان تلے زندگی کی دن گزارتا تو پھر وہ خدا کس طرح ہوسکتا ہے ۔
Top