Siraj-ul-Bayan - Az-Zumar : 64
قُلْ اَفَغَیْرَ اللّٰهِ تَاْمُرُوْٓنِّیْۤ اَعْبُدُ اَیُّهَا الْجٰهِلُوْنَ
قُلْ : فرمادیں اَفَغَيْرَ اللّٰهِ : تو کیا اللہ کے سوا تَاْمُرُوْٓنِّىْٓ : تم مجھے کہتے ہو اَعْبُدُ : میں پرستش کروں اَيُّهَا : اے الْجٰهِلُوْنَ : جاہلو (جمع)
تو کہہ اے نادانو ! کیا تم مجھے حکم دیتے ہو ۔ کہ میں غیر (ف 1) خدا کو پوجوں ؟
میں کیوں بت پرستی کروں ؟ 1: جب یہ بات ثابت اور متحقق ہے ۔ کہ آسمانوں اور زمین کے اختیارات محض اللہ کے ہاتھ میں ہیں ۔ اور وہی ہماری کائنات کا رب ہے ۔ تو پھر تم کیوں کہتے ہو ۔ کہ میں اس کو چھوڑ کر تمہارے بتوں کی پوجا کروں ۔ کیا یہ جہالت نہیں ؟ اور اس کے مقام عظمت و رفعت سے ناواقفیت کی دلیل نہیں ؟ تم مجھ سے کیوں توقع رکھتے ہو ۔ کہ میں توحید کو چھوڑ کر شرک اور بت پرستی کو قبول کرلوں گا ۔ اور تمہارے بتوں سے اسی طرح جاہلانہ عقیدت رکھوں گا ۔ جس طرح تم رکھتے ہو ۔ بات یہ ہے کہ جس طرح حضور ان لوگوں کو ایک خدا کے سامنے جھکنے کی دعوت دیتے اسی طرح یہ بھی کہتے ۔ کہ باپ دادا کی روایات کو نہ چھوڑ ۔ اور انہیں عقائد پر جمے رہو ۔ اس پر اس نوع کی آیات کا نزول ہو تاکہ میری جانب سے تمہیں قطعی مایوس ہوجانا چاہیے ۔ یہ ناممکن ہے ۔ کہ میں ایک غیر معقول عقیدہ کو قبول کرلوں ۔ اور خدائے واحد کو چھوڑدوں ۔ مجھے تو یہ بتایا گیا ہے ۔ کہ شرک تمام اعمال حسنہ کو ضائع کردیتا ہے ۔ اور اس سے بجز خسارے اور نقصان کے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔ میں مجبور ہوں ۔ کہ صرف اسی کی عبادت کروں ۔ اور اپنے کو اس کا شکر گزار بندہ ثابت کروں ۔ کیونکہ شرک صرف گناہ اور معصیت ہی نہیں ۔ جناب بادی میں حددرجہ گستاخی کا اظہار کرتا بھی ہے ۔ اور خود ان تمام صلاحیتوں سے محروم ہوتا ہے ۔ جو انسانی مجذو شرافت کا لازمی نتیجہ ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی وجہ سے تمام اعمال مسموم اور زہر آلود ہوجاتے ہیں ۔ اور اللہ کے حضور میں ان کی کوئی قیمت باقی نہیں رہتی ۔ حل لغات :۔ مقالید ۔ جمع مقلید ۔ بمعنی کنجیاں اور چابیاں ۔
Top