Siraj-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 45
وَ سْئَلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رُّسُلِنَاۤ اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ اٰلِهَةً یُّعْبَدُوْنَ۠   ۧ
وَسْئَلْ : اور پوچھ لیجئے مَنْ اَرْسَلْنَا : جس کو بھیجا ہم نے مِنْ قَبْلِكَ : آپ سے قبل مِنْ رُّسُلِنَآ : اپنے رسولوں میں سے اَجَعَلْنَا : کیا بنائے ہم نے مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ : رحمن کے سوا اٰلِهَةً : کچھ الہ يُّعْبَدُوْنَ : ان کی بندگی کی جائے
اور جو رسول ہم نے تجھ سے پہلے بھیجے ہیں ۔ ان سے پوچھ کہ کیا رحمن (ف 1) کے سوا اور معبود مقرر کئے ہیں کہ پوجے جائیں ؟
کیا ایک خدا ساری دنیا کا مالک ہے 1: ان لوگوں کے لئے جو تعلیم سب سے زیادہ ناقابل قبول تھی ۔ وہ یہ تھی ۔ کہ ایک خدا کی پرستش کرنا چاہیے ۔ اور صرف اسی کی چوکھٹ پر جھکنا چاہیے ۔ یہ لوگ کہتے تھے ۔ کہ ہم کیونکر اپنے آباء و اجداد کی تقلید چھوڑدیں ۔ اور اپنے معبودان باطل ترک کردیں ۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ پرانے عقائد سے دست بردار ہوجائیں ۔ اور یکہ و تنہا خدا کو ساری دنیا کا مالک قراردے لیں ۔ فرمایا ۔ یہ توحید کا عقیدہ کوئی نادر اور انوکھا عقیدہ نہیں ہے ۔ بڑا پرانا عقیدہ ہے ۔ تمام انبیاء اسی کی تبلیغ اور اشاعت کے لئے آئے ہیں ۔ سب کی زندگی کا مقصد یہی رہا ہے ۔ کہ مولا سے بھٹکے ہوئے انسانوں کو مولا کے آستانہ جلال پر لاکھڑا کریں ۔ اس لئے اگر تمہیں قدامت ہی سے محبت ہے ۔ جب بھی پرانا عقیدہ یہی توحید ہے ، تمکو بلاتامل اس کو قبول کرلینا چاہیے ۔
Top