Siraj-ul-Bayan - Al-Maaida : 21
یٰقَوْمِ ادْخُلُوا الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ الَّتِیْ كَتَبَ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَرْتَدُّوْا عَلٰۤى اَدْبَارِكُمْ فَتَنْقَلِبُوْا خٰسِرِیْنَ
يٰقَوْمِ : اے میری قوم ادْخُلُوا : داخل ہو الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ : ارضِ مقدس (اس پاک سرزمین) الَّتِيْ : جو كَتَبَ اللّٰهُ : اللہ نے لکھ دی لَكُمْ : تمہارے لیے وَلَا تَرْتَدُّوْا : اور نہ لوٹو عَلٰٓي : پر اَدْبَارِكُمْ : اپنی پیٹھ فَتَنْقَلِبُوْا : ورنہ تم جا پڑوگے خٰسِرِيْنَ : نقصان میں
اے قوم پاک زمین میں جو خدا نے تمہارے لئے رکھ دی ہے داخل ہوجاؤ اور اپنی پیٹھ کی طرف الٹے نہ ہٹو کہ (کہیں (ف 1) تم زیاں کاروں میں ہوجاؤ ۔
1) اس آیت میں موسیٰ (علیہ السلام) نے قوم کو دعوت جہاد دی اور فرمایا کہ اگر خزاں وناکامی سے بچنا چاہتے ہو تو مقام رایما میں بےدریغ داخل ہوجاؤ ، مقصود یہ تھا کہ قوم میں بادشاہت وملوکیت کے جذبات پیدا ہوں اور وہ حاکمانہ زندگی بسر کرنا سکھیں ، (آیت) ” کتب اللہ لکم ُ “ سے مراد فرضیت جہاد ہے ، وعدہ نہیں ۔
Top