Siraj-ul-Bayan - Al-Maaida : 23
قَالَ رَجُلٰنِ مِنَ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمَا ادْخُلُوْا عَلَیْهِمُ الْبَابَ١ۚ فَاِذَا دَخَلْتُمُوْهُ فَاِنَّكُمْ غٰلِبُوْنَ١ۚ۬ وَ عَلَى اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
قَالَ : کہا رَجُلٰنِ : دو آدمی مِنَ الَّذِيْنَ : ان لوگوں سے جو يَخَافُوْنَ : ڈرنے والے اَنْعَمَ اللّٰهُ : اللہ نے انعام کیا تھا عَلَيْهِمَا : ان دونوں پر ادْخُلُوْاعَلَيْهِمُ : تم داخل ہو ان پر (حملہ کردو) الْبَابَ : دروازہ فَاِذَا : پس جب دَخَلْتُمُوْهُ : تم داخل ہوگے اس میں فَاِنَّكُمْ : تو تم غٰلِبُوْنَ : غالب اؤ گے وَعَلَي اللّٰهِ : اور اللہ پر فَتَوَكَّلُوْٓا : بھروسہ رکھو اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
جن کو خوف تھا ان میں سے دو شخصوں نے جن پر خدا نے فضل کیا تھا ، کہا کہ تم یکبارگی ان پر حملہ کر کے (یرجو) کے دروازہ سے گھس جاؤ ، پھر جب تم دروازہ میں گھسو گے تو تم ہی غالب رہو گے اور اگر مومن ہو تو خدا پر بھروسہ رکھو (ف 3) ۔
3) یوشع بن نون اور کالب بن یوحنا صرف یہ دو آدمی تھے جو مجاہدانہ ولولوں کے ساتھ میدان جنگ میں آکودے ۔ (آیت) ” وعلی اللہ فتوکلوا “ سے مراد یہ ہے کہ خدا پر پورا بھروسہ اور اعتماد مترادف ہے جذبہ جہاد کے وہ لوگ جو کفر کے خلاف توکلا علی اللہ “ صف آراء ہوجاتے ہیں ‘ وہی لوگ غلبہ ونصرت سے دوچار ہوتے ہیں اور وہ جو قلت و کثرت اسلحہ و سامان کے جھگڑوں میں مصروف رہتے ہیں ان کے لئے کامیابی کا کوئی امکان نہیں ۔ حل لغات : ملوک : جمع ملک بمعنی بادشاہ ۔ صاحب اختیار ۔ جبارین : جمع جبار ۔ زبردست ، توانا اور قوی ۔ الباب : شہر کا دروازہ ۔
Top