Siraj-ul-Bayan - Al-Maaida : 58
وَ اِذَا نَادَیْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ اتَّخَذُوْهَا هُزُوًا وَّ لَعِبًا١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُوْنَ
وَاِذَا : اور جب نَادَيْتُمْ : تم پکارتے ہو اِلَى : طرف (لیے) الصَّلٰوةِ : نماز اتَّخَذُوْهَا : وہ اسے ٹھہراتے ہیں هُزُوًا : ایک مذاق وَّلَعِبًا : اور کھیل ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : اس لیے کہ وہ قَوْمٌ : لوگ لَّا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے ہیں (بےعقل)
اور جب تم بانگ دے کر نماز کے لئے پکارتے ہو تو وہ اس کو ٹھٹھا اور کھیل ٹھہراتے ہیں ، یہ اس لئے کہ وہ بےعقل لوگ ہیں (ف 2)
2) مکہ میں جہاں ماننے والے مخلص ایمان دار موجود تھے ، وہاں وہ بھی تھے جو شعائر دین کا مضحکہ اڑاتے ، جب اذان ہوتی اور بندگان خدا کو پیش گاہ عزت و جلال میں دعوت عبادت ونیاز مندی دی جاتی تو ہنستے اور کہتے ، دیکھنے مسلمانوں کی عبادت کتنی خندہ آفرین ہے یعنی رکوع و سجود اور تسبیح وتہلیل کا یہ شان دار مظاہرہ جسے قرآن کی اصطلاح میں صلوۃ سے تعبیر کیا جاتا ہے ان کے لئے ناقابل فہم عمل تھا ۔ قرآن حکیم فرماتا ہے جو لوگ اس نوع کے بد ذوق ہیں اور ایمان واتقاء کی نعمتوں سے انکے دامن یکسر خالی ہیں ‘ ہرگز اس قابل نہیں کہ مسلمانوں کے لئے کوئی جاذبیت اپنے اندر پیدا کرسکیں اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ ان کی صحبت و دوستی سے پرہیز کریں تاکہ نفاق ومداہنت کی باتین سن سن کر ان کی حس مذہبی مردہ نہ ہوجائے ،
Top