Siraj-ul-Bayan - Al-Maaida : 73
لَقَدْ كَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ ثَالِثُ ثَلٰثَةٍ١ۘ وَ مَا مِنْ اِلٰهٍ اِلَّاۤ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ؕ وَ اِنْ لَّمْ یَنْتَهُوْا عَمَّا یَقُوْلُوْنَ لَیَمَسَّنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
لَقَدْ كَفَرَ : البتہ کافر ہوئے الَّذِيْنَ قَالُوْٓا : وہ لوگ جنہوں نے کہا اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ ثَالِثُ : تین کا ثَلٰثَةٍ : تیسرا (ایک) وَمَا : اور نہیں مِنْ : کوئی اِلٰهٍ : معبود اِلَّآ : سوائے اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : واحد وَاِنْ : اور اگر لَّمْ يَنْتَھُوْا : وہ باز نہ آئے عَمَّا : اس سے جو يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں لَيَمَسَّنَّ : ضرور پہنچے گا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا مِنْهُمْ : ان سے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
بیشک وہ کافر ہیں جو کہتے ہیں کہ اللہ تین میں (ف 2) سے ایک ہے حالانکہ سوائے ایک معبود کے اور کوئی معبود ہی نہیں ہے ، اگر وہ اس بات کو جو وہ کہتے ہیں نہ چھوڑیں گے تو ان میں جو کافر ہیں دیکھ دینے والا عذاب پائیں گے ۔
ثالث ثلثۃ : (ف 2) عقیدہ تثلیث کے معنی یا تو یہ ہیں کہ عیسائی مریم (علیہا السلام) ، مسیح (علیہ السلام) اور خدا کو لاہوت کے اقانیم مانتے ہیں جیسے قرآن حکیم نے فرمایا (آیت) ” انت قلت للناس اتخذونی وامی الھین من دون اللہ “۔ اور یا یہ مقصود ہے کہ باپ بیٹا اور روح القدس یہ تینوں مل کر اقانیم بنتے ہیں ۔ دونوں صورتوں میں عقیدہ غیر منطقی گمراہ کن اور غلط ہے ، اس لئے فرمایا لقد کفر الذین قالوا ان اللہ ثالث ثلثۃ ۔ یعنی خڈا کے متعلق تثلیث کا عقیدہ رکھنا اس کی تفریط و توحید کی توہین کرنا ہے جو بدترین قسم کا کفر ہے ۔ بات یہ ہے کہ خدا کی ذات والا صفات کا تقاضا یہ ہے کہ سوائے توحید و تفرید کے کوئی عقیدہ اس کی طرف منسوب نہ کیا جائے ، کیونکہ یہی ایک عقیدہ ہے جو بلند ، صحیح اور جمیل قرار دیا جاسکتا ہے ، اس کے علاوہ مزعومات غلط اور معاندانہ ہیں ۔ (تفصیل کے لئے دیکھو اوراق گزشتہ) حل لغات : ماوی : جگہ ، ٹھکانہ ۔
Top