Siraj-ul-Bayan - Al-Maaida : 87
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تُحَرِّمُوْا : نہ حرام ٹھہراؤ طَيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں مَآ اَحَلَّ : جو حلال کیں اللّٰهُ : اللہ لَكُمْ : تمہارے لیے وَ : اور لَا تَعْتَدُوْا : حد سے نہ بڑھو اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا : نہیں يُحِبُّ : پسند کرتا الْمُعْتَدِيْنَ : حد سے بڑھنے والے
مومنو ! ستھری چیزیں جو خدا نے تمہارے لئے حلال کی ہیں ‘ حرام نہ ٹھہراؤ اور حد سے نہ بڑھو ، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ۔ (ف 2)
2) بیشتر کی آیات میں ” تسلیما اور رھبان “ کی تعریف مذکور ہے صحابہ کی دل میں طبعا دینا سے علیحدگی کی خواہش پیدا ہوئی ، اور انہوں نے ترک لذات کا عہد کرلیا ، گوش نبوت تک جب یہ معاملہ پہنچا ، تو زبان وحی نے اس آیت میں روک دیا اور کہا تحریم لذات جائز نہیں ، دین ترک لذائذ اور تعذیب نفس کا نام نہیں ، بلکہ جذبات میں اعتدال پیدا کرنے کا اس لئے خدا کی سب نعمتیں تمہارے لئے حلال وطیب ہیں ساری اچھی چیزیں کھاؤ ، مگر ایمان والتقاء کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹے ،
Top