Siraj-ul-Bayan - Al-An'aam : 107
وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَاۤ اَشْرَكُوْا١ؕ وَ مَا جَعَلْنٰكَ عَلَیْهِمْ حَفِیْظًا١ۚ وَ مَاۤ اَنْتَ عَلَیْهِمْ بِوَكِیْلٍ
وَلَوْ : اور اگر شَآءَ : چاہتا اللّٰهُ : اللہ مَآ اَشْرَكُوْا : نہ شرک کرتے وہ وَمَا : اور نہیں جَعَلْنٰكَ : بنایا تمہیں عَلَيْهِمْ : ان پر حَفِيْظًا : نگہبان وَمَآ : اور نہیں اَنْتَ : تم عَلَيْهِمْ : ان پر بِوَكِيْلٍ : داروغہ
اور اگر اللہ چاہتا ، تو وہ شریک نہ ٹھہراتے اور تجھے ہم نے ان پر نگہبان نہیں بنایا ، اور تو ان پر داروغہ ہے ۔ (ف 5) ۔
5) غرض یہ ہے کی اختلاف ناگزیر ہے اللہ چاہتا ہے حق و باطل میں امتیاز رہے ، دن اور رات میں تفاوت رہے ، تاکہ موحدین کو اجر دیا جائے اور وہ جو شرک کی تاریکیوں میں گرفتار ہیں ، انہیں سزا دے ، مقصد یہ نہیں کہ خدا شرک وبت پرستی سے خوش ہے ، بلکہ اس کی مشیت تکوینی کا اقتضاء یہی ہے کہ حق کے ساتھ ساتھ باطل کو بھی رکھا جائے ۔ مشیت تشریعی اور مشیت تکوینی میں یہی مابہ الامتیاز ہے ۔
Top