Siraj-ul-Bayan - Al-An'aam : 139
وَ قَالُوْا مَا فِیْ بُطُوْنِ هٰذِهِ الْاَنْعَامِ خَالِصَةٌ لِّذُكُوْرِنَا وَ مُحَرَّمٌ عَلٰۤى اَزْوَاجِنَا١ۚ وَ اِنْ یَّكُنْ مَّیْتَةً فَهُمْ فِیْهِ شُرَكَآءُ١ؕ سَیَجْزِیْهِمْ وَصْفَهُمْ١ؕ اِنَّهٗ حَكِیْمٌ عَلِیْمٌ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا مَا : جو فِيْ بُطُوْنِ : پیٹ میں هٰذِهِ : اس الْاَنْعَامِ : مویشی (جمع) خَالِصَةٌ : خالص لِّذُكُوْرِنَا : ہمارے مردوں کے لیے وَمُحَرَّمٌ : اور حرام عَلٰٓي : پر اَزْوَاجِنَا : ہماری عورتیں وَاِنْ : اور اگر يَّكُنْ : ہو مَّيْتَةً : مردہ فَهُمْ : تو وہ سب فِيْهِ : اس میں شُرَكَآءُ : شریک سَيَجْزِيْهِمْ : وہ جلد ان کو سزا دے گا وَصْفَهُمْ : ان کا باتیں بنانا اِنَّهٗ : بیشک وہ حَكِيْمٌ : حکمت والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور کہتے ہیں کہ جو کچھ ان چارپایوں کے پیٹ میں ہے ان کا کھانا ہمارے مردوں کو خالص حلال ہے اور عورتوں کو حرام ہے ، اور اگر وہ مردہ ہو تو اس میں سب شریک ہوتے ہیں سو خدا ان تقریروں کی انہیں سزا دے گا ، وہ حکمت والا خبردار ہے (ف 1) ۔
صنمیات قریش : (ف 1) ان آیات میں قریش کی صنمیات کا تذکرہ ہے یعنی وہ کن کن چیزوں کو حرمت وعزت کی نگاہ سے دیکھتے ، اور کن کن چیزوں کو تقدیس کا درجہ دیتے ، بعض کھیت بتوں کے لئے مخصوص ہوتے بعض چراگاہوں کو ناقابل استعمال ٹھہراتے ، پھر اس طرح مال مویشیوں کی بھی ان کے ہاں تقسیم تھی ، بعض مقدس سمجھے جاتے اور چراگاہوں میں آزاد چھوڑ دیئے جاتے ، ان پر سوار ہونا ، یا بوجھ لادنا ممنوع قرار دیا جاتا ، پھر پہلے سے یہ بھی طے کرلیتے کہ اگر اس قسم کی مادہ سے بچہ پیدا ہوا ، تو وہ مردوں کے لئے حلال ہے ، عورتوں کے لئے حرام ، اور اگر بچہ مردہ پیدا ہو تو دونوں شریک رہیں ، یہ اور اس قسم کی بیسوں باتیں محض جہالت اور اختراء ہیں اور یہ مشرکانہ زندگی کا لازمہ ہیں ، قرآن حکیم ان تمام رسوم کو لغو اور بیہودہ قرار دیتا ہے ۔ حل لغات : حجر : حرام ممنوع ، تقدیس و حرمت کی وجہ سے ناقابل استعمال :
Top