Siraj-ul-Bayan - Al-Baqara : 151
وَ اُوْحِیَ اِلٰى نُوْحٍ اَنَّهٗ لَنْ یُّؤْمِنَ مِنْ قَوْمِكَ اِلَّا مَنْ قَدْ اٰمَنَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوْا یَفْعَلُوْنَۚۖ
وَاُوْحِيَ : اور وحی بھیجی گئی اِلٰي نُوْحٍ : نوح کی طرف اَنَّهٗ : کہ بیشک وہ لَنْ يُّؤْمِنَ : ہرگز ایمان نہ لائے گا مِنْ : سے قَوْمِكَ : تیری قوم اِلَّا : سوائے مَنْ : جو قَدْ اٰمَنَ : ایمان لا چکا فَلَا تَبْتَئِسْ : پس تو غمگین نہ ہو بِمَا : اس پر جو كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
جس طرح (من جملہ نعمتوں کے) ہم نے تم میں تمہیں میں سے ایک رسول بھیجے ہیں جو تم کو ہماری آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور تمہیں پاک بناتے اور کتاب (یعنی قرآن) اور دانائی سکھاتے ہیں اور ایسی باتیں بتاتے ہیں جو تم پہلے نہیں جانتے تھے
تفسیر آیت 151: کَمَآ اَرْسَلْنَا فِیْکُمْ رَسُوْلاً مِّنْکُمْ یَتْلُوْا عََلَیْکُمْ ٰایٰتِنَا وَیُزَکِّیْکُمْ وَیُعَلِّمُکُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَیُعَلِّمُکُمْ مَّا لَمْ تَکُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ ۔ (جیسا کہ بھیجا ہم نے تم میں ایک رسول تم ہی میں سے جو پڑھتے ہیں تم پر ہماری آیات اور تم کو پاک و صاف کرتے ہیں اور کتاب و حکمت تم کو سکھاتے ہیں اور جو باتیں تم نہ جانتے تھے وہ تم کو بتاتے ہیں) کاف کا تعلق ماقبل سے ہے یا ما بعد سے : قول اوّل : ( کما ارسلنا۔ کاف کا تعلق ماقبل سے مانیں تو عبارت اس طرح ہوگی۔ ولا تم نعمتی علیکم فی الاٰخرۃ بالثواب کما اتممتہا علیکم فی الدنیا بارسال الرسول۔ اور تاکہ میں اپنی نعمت تم پر آخرت میں ثواب دے کر پوری کروں کہ جس طرح کہ میں نے اس نعمت کو دنیا میں رسول بھیج کر پورا کیا۔ اس صورت میں تھتدون پر وقف نہیں۔ دوسرا قول : ( کاف کا تعلق مابعد سے ہو۔ ای کما ذکرتکم بارسال الرسول فاذکرونی بالطاعۃ اذکرکم بالثواب یعنی جس طرح میں نے تمہیں رسول بھیج کر یاد رکھا۔ تو تم اطاعت سے مجھے یاد رکھو۔ میں ثواب سے تمہیں یاد رکھوں گا۔ اس صورت میں تھتدون پر وقف لازم ہے۔ منکم سے عرب مراد ہیں۔ یتلوا کا معنی پڑھتا ہے۔ ٰایاتنا سے قرآن مجید اور الکتاب سے بھی قرآن مجید مراد ہے الحکمۃ سے سنت و فقہ مالم تکونوا تعلمون سے مراد وہ باتیں ہیں کہ جن کی پہچان کا سوائے وحی کے کوئی راستہ نہ تھا۔
Top