Siraj-ul-Bayan - At-Tawba : 112
اَلتَّآئِبُوْنَ الْعٰبِدُوْنَ الْحٰمِدُوْنَ السَّآئِحُوْنَ الرّٰكِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ الْاٰمِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّاهُوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ الْحٰفِظُوْنَ لِحُدُوْدِ اللّٰهِ١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
اَلتَّآئِبُوْنَ : توبہ کرنے والے الْعٰبِدُوْنَ : عبادت کرنے والے الْحٰمِدُوْنَ : حمدوثنا کرنے والے السَّآئِحُوْنَ : سفر کرنے والے الرّٰكِعُوْنَ : رکوع کرنے والے السّٰجِدُوْنَ : سجدہ کرنے والے الْاٰمِرُوْنَ : حکم دینے والے بِالْمَعْرُوْفِ : نیکی کا وَالنَّاهُوْنَ : اور روکنے والے عَنِ : سے الْمُنْكَرِ : برائی وَالْحٰفِظُوْنَ : اور حفاظت کرنے والے لِحُدُوْدِ اللّٰهِ : اللہ کی حدود وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دو الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
یہ لوگ توبہ کرنے والے بندگی کرنے والے ، تعریف کرنے والے سفر کرنے والے ، رکوع کرنے والے ، سجدہ کرنے والے نیک باتوں کا حکم دینے والے ، اور بری باتوں سے روکنے والے ، اور حدود الہی کے تھامنے والے ہیں ‘ اور تو ایسے ایمانداروں (ف 1) ۔ کو بشارت دے ۔
1) اس آیت میں مسلمان کی سات صفتیں گنائی ہیں جن کی وجہ سے وہ بشارت و خوشخبری کا مستحق قرار پاتا ہے ، اس کو خدا سے عشق ہوتا ہے اور وہ ہر وقت اس کے گیت گاتا ہے ، سعی جہاد میں کے گوشہ گوشہ تک پہنچتا ہے ، عابد اور زاہد ہوتا ہے ، گناہوں اور لغزشوں پر نادم ہوتا ہے ، نیکی سے محبت کرتا ہے ، اور برائی سے نفرت ، خدا کی حدود ہر آن نگاہ رکھتا ہے ۔ آج کل کے رسمی مسلمان ، اپنی مذہبی زندگی کا جائزہ لیں کیا ان میں توبہ و عبادت کا جذبہ موجود ہے ، کیا وہ حمد و ستائش کے عادی ہیں ، ان کے ہونٹ کبھی خدا کی تعریف میں ہلتے ہیں ، یا ان کے پاؤں جہاد و ہجرت کے لئے کبھی حرکت میں آئے ہیں ، کیا برائیوں سے (نہیں نفرت ہے اور کہاں تک وہ احکام خداوندی کی رعایت ملحوظ رکھتے ہیں ۔
Top