Tadabbur-e-Quran - Yunus : 48
وَ یَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں مَتٰى : کب هٰذَا : یہ الْوَعْدُ : وعدہ اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
اور وہ کہتے ہیں کہ وعدہ کب پورا ہوگا اگر تم سچے ہو
48۔ 49: وَيَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ۔ قُلْ لَّآ اَمْلِكُ لِنَفْسِيْ ضَرًّا وَّلَا نَفْعًا اِلَّا مَا شَاۗءَ اللّٰهُ ۭ لِكُلِّ اُمَّةٍ اَجَلٌ ۭاِذَا جَاۗءَ اَجَلُھُمْ فَلَا يَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّلَا يَسْتَقْدِمُوْنَ۔ جلد بازوں کو جواب : یعنی جب ان کو اس حقیقت نفس الامری سے آگاہ کیا جاتا ہے تو بجائے اس کے کہ متنبہ ہوں اور خطرے سے بچنے کی راہ اختیار کریں اس کا مذاق اڑاتے ہیں، پیغمبر اور اس کے ساتھیوں سے کہتے ہیں کہ اگر تم اپنی اس بات میں سچے ہو تو آخر تمہاری یہ دھمکی واقعہ کی صورت میں کیوں نہیں ظاہر ہوتی ؟ تم کب سے یہی رٹ لگائے ہوئے ہو، آخر یہ چیز کب واقع ہوگی ؟ فرمایا کہ ان کو جواب دے دو کہ یہ خدا کی بات تھی جو میں تمہیں سنا دی۔ رہا یہ امر کہ یہ بات کب واقع ہوگی تو نہ میں غیب جانتا اور نہ خود اپنے معاملے میں کسی نقصان یا نفع پر اختیار رکھتا ہوں۔ یہ چیز تمام تر اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ جب اس کی حکمت کا تقاضا ہوگا یہ ظاہر ہوگی اور جب ظاہر ہوگی تو کوئی اس کو دفع نہ کرسکے گا۔ لِكُلِّ اُمَّةٍ اَجَلٌ۔۔۔ الایۃ۔ ہر امت کے لیے وقت مقرر ہے : یہ اسی سوال کا اصولی جواب ہے کہ ہر امت کے لیے ایک وقت مقرر ہے، جب وہ وقت آجائے گا تو نہ ایک گھڑی پیچھے ہوں گے نہ آگے۔ ہم دوسرے مقام میں واضح کرچکے ہیں کہ قوموں کی ہلاکت کی " اجل " اخلاقی پیمانہ سے ناپ کر اللہ تعالیٰ نے مقرر فرمائی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر قوم کو ڈھیل دیتا ہے یہاں تک کہ جب اس کا طغیان اس حد کو پہنچ جاتا ہے جو ہلاکت کے لیے مقرر ہے تو اللہ تعالیٰ اس قوم کا بیڑا غرق کردیتا ہے اور یہ بات اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو معلوم نہیں ہوتی کہ کب سوئی اپنے آخری نشان پر پہنچی۔
Top