Tadabbur-e-Quran - Hud : 102
وَ كَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَاۤ اَخَذَ الْقُرٰى وَ هِیَ ظَالِمَةٌ١ؕ اِنَّ اَخْذَهٗۤ اَلِیْمٌ شَدِیْدٌ
وَ : اور كَذٰلِكَ : ایسی ہی اَخْذُ : پکڑ رَبِّكَ : تیرا رب اِذَآ اَخَذَ : جب اس نے پکڑا (پکڑتا ہے) الْقُرٰي : بستیاں وَهِىَ : اور وہ ظَالِمَةٌ : ظلم کرتے ہوں اِنَّ : بیشک اَخْذَهٗٓ : اس کی پکڑ اَلِيْمٌ شَدِيْدٌ : دردناک سخت
اور تیرے رب کی پکڑ، جب کہ وہ بستیوں کو ان کے ظلم میں پکڑتا ہے، اسی طرح ہوتی ہے۔ بیشک اس کی پکڑ بڑی ہی دردناک اور سخت ہے
وَكَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَآ اَخَذَ الْقُرٰي وَهِىَ ظَالِمَةٌ ۭ اِنَّ اَخْذَهٗٓ اَلِيْمٌ شَدِيْدٌ۔ قریش کو تنبیہ : یعنی جب خدا قوموں اور بستیوں کو ان کے ظلم، ان کی سرکشی اور ان کے طغیان کی سزا دیتا ہے تو اسی طرح دیتا ہے جس طرح ان قوموں کو دی جن کی سرگزشتیں اوپر بیان ہوئیں۔ اس وقت خدا کی پکڑ بڑی دردناک اور سخت ہوتی ہے۔ یہ بات نبی ﷺ کو مخاطب کر کے قریش کو سنائی گئی ہے کہ وہ متنبہ ہوں کہ اب ان کی قوم بھی اسی میزان میں ہے جس میں دوسری قومیں تولی جا چکی ہیں۔ خدا نے جو معاملہ ان قوموں کے ساتھ کیا ہے کوئی وجہ نہیں ہے کہ ان کے ساتھ اس سے کوئی مختلف معاملہ کرے۔
Top