Tadabbur-e-Quran - Hud : 117
وَ مَا كَانَ رَبُّكَ لِیُهْلِكَ الْقُرٰى بِظُلْمٍ وَّ اَهْلُهَا مُصْلِحُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے رَبُّكَ : تیرا رب لِيُهْلِكَ : کہ ہلاک کردے الْقُرٰي : بستیاں بِظُلْمٍ : ظلم سے وَّاَهْلُهَا : جبکہ وہاں کے لوگ مُصْلِحُوْنَ : نیکو کار
اور تیرا رب ایسا نہیں کہ وہ بستیوں کو ہلاک کردے کسی ظلم کی پاداش میں جب کہ ان کے باشندے اصلاح میں سرگرم ہوں
وَمَا كَانَ رَبُّكَ لِـيُهْلِكَ الْقُرٰي بِظُلْمٍ وَّاَهْلُهَا مُصْلِحُوْنَ۔ قوموں کی ہلاکت کے باب میں سنت الٰہی : اب یہ قوموں کی ہلاکت کے باب میں سنت الٰہی واضح فرمائی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا طریقہ یہ نہیں ہے کہ وہ کسی قریہ کو ان کے کسی ظلم کی پاداش میں ہلاک کردے جب کہ اس کے باشندے بحیثیت مجموعی اصلاح کرنے والے ہوں۔ مطلب یہ کہ خدا کا عذاب کسی قوم پر اس وقت آتا ہے جب قوم کا مزاج بحیثیت مجموعی بگر جاتا ہے۔ اصلاح کرنے والے یا تو اس میں باقی رہ ہی نہیں جاتے یا رہتے ہیں تو خال خال نہایت قلیل تعداد میں۔ لفظ " قری " یہاں قوموں کے مفہوم میں ہے اور بظلم کی تنکیر سے مقصود اس حقیقت کو واضح کرنا ہے کہ انفرادی خرابیاں عذاب الٰہی کا باعث نہیں ہوتیں۔ عذاب الٰہی اسی وقت نازل ہوتا ہے جب مجموعہ کا مزاج فاسد ہوجاتا ہے۔
Top