Tadabbur-e-Quran - Hud : 24
مَثَلُ الْفَرِیْقَیْنِ كَالْاَعْمٰى وَ الْاَصَمِّ وَ الْبَصِیْرِ وَ السَّمِیْعِ١ؕ هَلْ یَسْتَوِیٰنِ مَثَلًا١ؕ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ۠   ۧ
مَثَلُ : مثال الْفَرِيْقَيْنِ : دونوں فریق كَالْاَعْمٰى : جیسے اندھا وَالْاَصَمِّ : اور بہرا وَالْبَصِيْرِ : اور دیکھتا وَالسَّمِيْعِ : اور سنتا هَلْ يَسْتَوِيٰنِ : کیا دونوں برابر ہیں مَثَلًا : مثال (حالت) میں اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ : کیا تم غور نہیں کرتے
دونوں فریقوں کی تمثیل ایسی ہے کہ ایک اندھا اور بہرا ہو اور ایک دیکھنے والا اور سننے والا۔ کیا دونوں کا حال ایک جیسا ہوجائے گا ؟ کیا تم لوگ دھیان نہیں کرتے
مَثَلُ الْفَرِيْقَيْنِ كَالْاَعْمٰى وَالْاَصَمِّ وَالْبَصِيْرِ وَالسَّمِيْعِ ۭ هَلْ يَسْتَوِيٰنِ مَثَلًا ۭ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ۔ اوپر کفار کی حالت بیان ہوچکی ہے کہ كَانُوْا يَسْتَطِيْعُوْنَ السَّمْعَ وَمَا كَانُوْا يُبْصِرُوْنَ۔ ، کہ ان کے ہوش کے کان اور ان کی بصیرت کی آنکھیں بند ہوچکی تھیں اس وجہ سے وہ قرآن کو سننے اور اللہ کی نشانیوں کے مشاہدہ سے محروم رہے۔ اس کے برعکس اہل ایمان نے اپنی آنکھیں بھی کھلی رکھیں اور اپنے کان بھی۔ فرمایا کہ ان دونوں گروہوں کی تمثیل یہ ہے کہ ایک اندھا اور بہرا ہو اور دوسرا بینا اور شنوا تو دونوں کا رویہ قرآن کے باب میں ایک سا کس طرح ہوسکتا ہے ؟ قرآن کی دعوت سرتاسر عقل و بصیرت پر مبنی ہے، اس پر ایمان وہی لوگ لائیں گے جن کے کان اور دل کھلے ہوں اور جنہوں نے بخشی ہوئی فطری صلاحیتیں اپنی محفوظ رکھی ہوں۔
Top